سیاستمضامین

’’لمحہ فکریہ ! لوگوں میں نشے کا بڑھتا ہوا رجحان ‘‘

قیصر محمود عراقی

اجمل ایک غریب گھرا نے کا واحد سہارا تھا اور دو کم عمر بچوں کا باپ بھی ۔ اچھی بھلی نوکری کر تا تھا مگر تقریبا دو سال قبل وہ نشے کی لت میں مبتلا ہو گیا ۔ پہلے پہل تو وہ ہفتے میں ایک دو بار چرس کے سو ٹے لگایا کر تا تھا ۔ جب اس کی بیوی کو اس حقیقت کا ادراک ہوا تو اس نے اجمل کو پیار محبت ، ناراضگی ، لڑائی جھگڑا غرض یہ کہ ہر طریقے سے روکنے کی کوشش کی مگر اجمل کا اصرار تھا کہ ہفتے میں ایک بار تو نشہ کر نے دو ، پھر ایک دو بار چرس پینے کی تفریح عادت میں بدلا اور وہ بلا نا غہ سوٹے لگا نے لگا، اس کا جسم چرس کا عادی ہو گیا جس وجہہ سے اس کی طبیعت میں چڑ چڑا پن ، لڑائی جھگڑاعود آیا، اور پھر گھر والوں اور بیوی بچوں کے ساتھ لڑائی مار کٹائی اب ایک معمول بن چکی تھی ۔ اس کے نشئی دو ست شاید اسی موقع کا انتظار کر رہے تھے ، انھوں نے اُسے ہیروئن پر لگا دیا۔ اب کون ماں باپ ، کون بیوی بچے اور کیا روزی روٹی ، نوکری وغیرہ ، اب وہ تھا ، اس کے نشہ باز دوست اور ہیروئن کا زہر۔ اس کی قابل رشک صحت بھی قابل رحم ہو چکی تھی ۔اس کی بیوی نے بھی اُسے قطع تعلق کر کے اُسے اُس کے حال پر چھوڑ دیا تھا ۔ ایسے میں اجمل کی بیوی لوگوں کے گھروں میں کا م کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پال رہی تھی اور اجمل کی ما ں بھی جو ان بیٹے کا غم سینے سے لگائے اس کو سمجھا تے سمجھا تے قبر میں جا سوئی تھی اور اب اجمل بھی اپنے بیوی بچوں کوبے یارو مدد گار روتا ہوا چھوڑ کر چل بسا تھا ۔ یہ ایک اجمل کی کہانی ہے ، مگر اس جیسے کئی اجمل آج بھی رگوں میں نا سور اُتار تے ہو ئے غلیظ موت کی راہ پر گامزن ہیں ۔
صحت مند افراد ہی صحت مند معاشرے کی بنیاد ہو تے ہیں ، کسی بھی معاشرے کے پنپنے کے لئے ایک بنیادی شرط صحت کا اعلیٰ معیار ہے ، جن معا شروں میں صحت کا خاص خیال نہیں رکھا جا تا ، ان میں محنت کر نے اور آگے بڑھنے کی لگن بھی خاص کمزور ہو تی ہے ۔ آج دنیا کا کوئی بھی ملک یا خطہ ایسا نہیں جو کسی نہ کسی نشے کی لت میں مبتلا نہ ہو ۔ منشیات کی فراہمی اور فروخت میں ملوث گروپ اس قدر طاقتور ہیں کہ چند ایک ممالک میں تو وہ حکومت کو بھی بڑی آسانی سے زچ کر دیتے ہیں ، کیونکہ وہ حکو متییں یا ان کے اربابِ اختیار خود اس گھنا وُنے کا روبار میں ملوث ہو تے ہیں ۔دنیا بھر میں منشیات استعمال کر نے والوں کی تعداد میں دن بدن اضا فہ ہو تا جا رہا ہے کیونکہ غربت اور ذہنی دبا ئو سے چھٹکا را پا نے کے لئے لوگوں کو سب سے آسان طریقہ یہی دکھائی دیتا ہے ۔ مگر ذہنی سکون کے حصول کی خاطر منشیات کی گود میں پناہ لینے والے شاید اس حقیقت سے نا بلد ہو تے ہیں کہ یہی وقت سکون ان کو دائمی کرب میں مبتلا کرنے کی پہلی سیڑھی ہو تا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ جن معاشروں میں سیاسی اور معاشی عدم استحکام ہو ، وہاں لوگ زیادہ سے زیادہ ذہنی سکون کی تلاش میں اپنی عصاب منشیات کی مدد سے بہلا کر ہی خوش ہو لیتے ہیں ، مگر افسوس یہ بہلا وا ہی ان کے لئے موت سے قبل موت کی لو ری بن جا تا ہے ۔ آج دنیا بھر میں منشیات کے پھیلائو کا بنیادی سبب معاشرتی ، معاشی اور سیاسی عدم استحکام ہے ۔ ہندوستان کے موجود ہ حالات بھی اس زہر کو معاشرے میں پھیلا نے میں مہمیز کا سا اثر رکھتے ہیں ۔ ڈپریشن سے نجات پا نے کے لئے سادہ منشیات استعمال کر نے والے وقتی طور پر اعصاب کو سلاکر مطمئن ہو جا تے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس طریقے سے ڈپریشن کو ختم کر نا نا ممکن ہے ۔ نشہ اُتر نے کے بعد مسائل زیادہ گھمبیر ہو کر سامنے آتے ہیں اور انسان ان سے نبرد آجما ہو نے کے بجا ئے کنی کترا نے میں عافیت سمجھتا ہے کیونکہ نشہ انسان کے اعصاب پر اثر انداز ہو کر آہستہ آہستہ فکر و عمل کی طاقت چھین لیتا ہے ۔
تمام معاشروں میں منشیات کی لعنت کو پروان چڑھا نے میں ان نشہ آور جڑی بوٹیوں کا کر دار مر کزی نو عیت کا ہے ، جنھیں اُگا نا اور منشیات استعمال کر نے والوں تک پہچانا کچھ مشکل نہیں ۔ افغانستان کی ایک مثال ہے کہ جہاں سے منشیات ہندوستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک تک پہنچائی جا تی ہے ، چند ایک معاشروں میں سستی منشیات اب عادات و اطوار میں شا مل ہو چکی ہیں ، جنوبی ایشا میں بھنگ یا گانجا اس قدر شوق سے استعمال کیا جا تا ہے کہ اس کے استعمال پر قابو پانا تقریباََ نا ممکن ہے ۔ ہمارے یہاں بھنگ پینے والوں کی تعداد زیادہ ہے کیونکہ یہ آسانی سے مل جاتی ہے اور اسے پینے کے لئے تیار کرنا بھی کچھ زیادہ مشکل نہیں ۔اسی طرح تمبا کو چبا نے والوں کی تعداد بھی کچھ کم نہیں ۔ پا ن کے ذریعے تمبا کو استعمال کر نے والوں کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ منشیات استعمال کر نے والے معاشروں میں تین چو تھا ئی ایسے ہیں جو ہیروئن کے بھی عادی ہیں جبکہ ایسے دو تہائی معاشرے کو کین بھی بہت شوق سے استعمال کر تے ہیں ۔
دنیا کے ہر معاشرے میں نشہ آور اشیاء کے استعمال کی تاریخ موجود ہے ، صدیوں سے مختلف نشہ آور اشیاء اور ان کے اجزاء کو سادہ طریقے سے ذہنی قوت اور پھر تی کے حصول کے لئے استعمال کیا جا تا ہے ۔تقریباََ ڈیڑھ صدی قبل مختلف نشہ آور جڑی بوٹیوں اور پھولوں کے نچوڑ کی شکل میں انتہائی خطر ناک نشہ آور اشیا تیار کر نا ممکن ہو گیا تھا ۔ کیمسٹری اور ادو یہ سازی کے شعبے میں غیر معمولی ترقی اور نئی ٹیکنا لو جی کے طفیل نشہ آور اجزاء کی مدد سے انتہائی طاقت ور منشیات تیار کر نا اب انتہائی آسان ہو چکا ہے ۔ اب بہت سے لوگ نشہ آور اشیاء کو کھا تے ، پیتے ،سونگھتے اور انجیکشن کے ذریعے جسم میں اُتار تے ہیں ۔
ماضی میں افیون سے ہیروئین ، گانجے سے حشیش اور چرس جبکہ کو کا سے کو کین تیار کی جا تی تھی۔ اب ٹیکنالوجی نے خاص پیش رفت کی ہے جس کے باعث ایسی منشیات تیار کر نا ممکن ہو گیا ہے جس میں کئی چیزوں کا عرق شامل ہو تا ہے ۔ ٹیکنا لو جی کی مدد سے متعد د نشہ آور اجزاء کو ملا کر ایک ایسی چیز تیار کی جا سکتی ہے ، جو تا ثیر میں بہت بڑھکر اور قیمت میں بہت کم ہو ۔ یہ صورت حال دنیا بھر میں منشیات کی غیر قانونی تجارت کو بڑھا نے اور ان کے بارے میں شعور کی سطح گرانے کا باعث بن رہی ہے ۔ ہر شعبے میں ٹیکنا لوجی کی پیش رفت نے منشیات کی تجارت کو مزید فروغ دینے میں مر کزی کردار ادا کیا ہے ۔ دوسری طرف بد عنوانی سرکاری مشینری کی مدد سے منشیات فروش جہاں چاہتے ہیں ، اپنی مر ضی کے مطابق کسی بھی مقدار میں منشیات پہنچا دیتے ہیں ، یہ پورا معاملہ اسقدر پیچیدہ ہے کہ اس کی مکمل بیخ کنی صرف اقوام عالم کی مشترکہ کو ششوں سے ہی ممکن ہے ۔
منشیات کے ممکنہ اثرات کے بارے میں سوچیں تو رونگھٹے کھڑے ہو جا تے ہیں ،جدید ترین ٹیکنا لو جی کی مدد سے تیار کی جا نے والی منشیات استعمال کر نے والوں میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کمزور پڑ تی جاتی ہے ، دل کی دھڑکن سست ہو جا تی ہے اور وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ذہنی اور اعصابی خلل بھی بڑھتا جا تا ہے ۔ ہیروئن استعمال کر نے والوں میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کا کمزور پڑ جا نا عام سی بات ہے ، انھیں بولنے میں بھی دشواری کا سامنا کر نا پڑتا ہے ، ہر وقت غنو دگی سر پر سوار رہتی ہے اور اگر استعمال متواتر جا ری رہے تو اعصاب کمزور پڑ تے چلے جا تے ہیں ، جس کے باعث وہ ہر معاملے میں انتہائی سست ہو جا تے ہیں ۔ ہیروئن کا متواتر استعمال دل کی دھڑکن کے بے ترتیب کر نے کا باعث بنتا ہے ، ہیروئن وہ نشہ آور شئے ہے جو متواتر استعمال کئے جا نے کی صورت میں اپنے آپ پر انحصار خطر ناک حد تک بڑھتی چلی جا تی ہے ، اسے ترک کر نے کی صورت میں جسم ٹوٹتا ، بکھر تا محسوس ہو نے لگتا ہے ، زیادہ ہیروئن استعمال کر نے والوں کو خارش بہت زیادہ ہو تی ہے ۔
نشہ کئی قسم کا ہو تا ہے ۔ بعض افراد سکون آور ادویات کو بھی بطور نشہ استعمال کر تے ہیں اور ان تمام منشیات کو استعمال کر نے والے خیالی پلائو پکا تے اور ہوائی قلعے تعمیر کر تے رہتے ہیں، انھیں سست الوجودی اور کا ہلی پسند ہو تی ہے اور پھر یہ لوگ کسی کا م کے نہیں رہتے ۔ لہذا ان تمام منشیات سے اپنے آپ کو بچائیں ،ا س کی استعمال سے احتراز کریں ۔ یہ منشیات آپ کی دنیا اور آخرت دونوں کو بر باد کر رہی ہے ۔ اس کی وجہہ سے نشہ کر نے والے دنیا میں بھی ذلیل ہو رہے ہیں اور آخرت میں بھی رسوائی ان کا مقدر ہو گی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہماری قوم کے جوانوں کو ان منشیات سے دور رہنے اور بچنے کی تو فیق عطا فرمائیں۔