سوشیل میڈیامذہب

امام ضامن باندھنا ؟

دنیا کی بڑی سے بڑی ہستی بھی وہ فائدہ نہیں پہنچا سکتی جو خدا کو منظور نہ ہو ، اور اگر اللہ کی طرف سے کوئی نقصان اور آزمائش ہی مقدر ہو تو کوئی ولی ، پیر اور امام تو کجا نبی اور پیغمبر بھی اس سے بچا نہیں سکتا۔

سوال:- اکثر مشاہدہ ہوا کہ عام سفر میں اور شادی کے دن دلہا کے بائیں بازو میں امام ضامن باندھتے ہیں، یہ ہرے کپڑے یا بازار سے خریدے ہوئے زریں فیتے کا ہوتا ہے ، کیا شریعت مطہرہ میں اس طرح باندھنا درست ہے؟ (محمد عرفان، کھمم)

متعلقہ خبریں
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

جواب:- اسلام کا سب سے اہم اور بنیادی عقیدہ ’’توحید اور اللہ کو ایک ماننا‘‘ ہے، اللہ کو ایک ماننے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ صرف زبان سے اللہ کے ایک ہونے کا اقرار کر لیا جائے ؛ بلکہ اللہ کو ایک ماننے میں یہ بات بھی شامل ہے کہ انسان اس بات کا یقین رکھے کہ صرف اللہ ہی کی ذات نفع اور نقصان پہنچا سکتی ہے۔ 

دنیا کی بڑی سے بڑی ہستی بھی وہ فائدہ نہیں پہنچا سکتی جو خدا کو منظور نہ ہو ، اور اگر اللہ کی طرف سے کوئی نقصان اور آزمائش ہی مقدر ہو تو کوئی ولی ، پیر اور امام تو کجا نبی اور پیغمبر بھی اس سے بچا نہیں سکتا ؛ اس لئے امام ضامن وغیرہ باندھنا اسلامی مزاج ومذاق اور عقیدۂ توحید کے منافی ہے؛ بلکہ کہا جاسکتا ہے کہ مشرکانہ عمل ہے ، اس سے خوب اجتناب کرنا چاہئے۔ 

سفر کی مشقتوں سے بچائو کا نسخہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے ،اور وہ یہ ہے کہ جب آدمی سفر شروع کرے تو اس سے پہلے دو رکعت نماز ادا کرلے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی معمول مبارک تھا ، پھر سفر کے شروع میں یہ دعا پڑھے : 

اَللّٰھُمَّ اَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِیْفَۃُ فِي الْاَہْلِ، اَللّٰھُمَّ اصْحَبْنَا فِيْ سَفَرِنَا وَ اخْلَفْنَا فِيْ أَہْلِنَا، اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُبِکَ مِنْ وَعَثَائِ السَّفَرِ وَ کَآبَۃِ الْمُنْقَلَبِ وَمِنْ الْحَوْرِ بَعْدَ الْکَوْرِ وَمِنْ دَعْوَۃِ الْمَظْلُوْمِ وَمِنْ سُوْئِ الْمَنْظَرِ فِي الْاَہْلِ وَالْمَالِ۔

’’ اے اللہ ! آپ ہی سفر کے ساتھی اور اہل وعیال کے نگہبان ہیں ، اے اللہ ! میں سفر کی مشقت اور واپسی کی تکلیف سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں ، خداوندا ! آپ سفر میں مدد فرمائیں ، ہمارے اہل وعیال کی نگہداشت فرمائیں ، میں بہتر حال کے بعد بری حالت ، مظلوم کی بدعا اور اہل وعیال اور مال کے بارے میں کوئی بری بات دیکھنے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں ‘‘ (جامع ترمذی، حدیث نمبر : ۹۳۴۳ )

یہی نماز اور دعاء انشاء اللہ سفر کی صعوبتوں سے حفاظت کا ذریعہ ہوگا ، آپ اس طرح خود اللہ سے مانگتے ہیں نہ کہ اللہ کے بندوں سے ، اس میں انسان کے عقیدہ کی بھی حفاظت ہے ، اللہ کی خوشنودی بھی ہے ، اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع و پیروی بھی ۔