سیاستمضامین

جد ید سکر یٹریٹ کی تعمیر‘ سنہرے تلنگانہ کی طر ف ایک قدم

محمد محبوب ۔ ظہیرآباد

علا حدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد سے چیف منسٹر کے چندر شیکھر را ئو ر یاست کی ترقی کیلئے کئی ایک اقدامات انجام دے رہے ہیں۔ سر کاری کام کاج کو عوام کی دہلیز تک پہنچا نے کیلئے تمام خد مات کو آن لائن کیا گیا ہے۔ وہیں دوسری طر ف ریاست کے اُمور معتمدی یعنی کہ جہاں سے ریاست بھر کے سر کاری کام انجام دئیے جا تے ہیں ۔ مختلف وزراء کے بشمول چیف منسٹر کا دفتر جہاں کام کر تا ہووہ سکر یٹر یٹ کہلا تا ہے ۔ ریاست کی تشکیل کے وقت جو سکر یٹر یٹ کی عمارت تھی وہ موجودہ تقاضوں کے مطابق قابل قبول نہیں تھی ۔ گر چیکہ اسی سکر یٹر یٹ کی عمارت سے متحدہ آندھرا پر دیش کے اُمور انجام دئیے گئے تھے ۔ لیکن بڑ ھتی ہو ئی آبادی اور بڑھتی ضروریات کے پیش نظر وہ عمارت وسیع ہو تے ہو ئے بھی تنگ معلوم ہورہی تھی ۔ تاہم موجودہ انفارمیشن ٹیکنا لوجی کے دور میں ایک وسیع و عر یض سکر یٹر یٹ کی عمارت کی تعمیر نا گزیر تھی جس میں بیک وقت ایک ہزار سے زائد افراد کا اجلاس منعقد کیا جا سکے اور تمام سر کاری دفاتر ایک چھت کے نیچے آجا ئیں ۔ کو ئی شہر ی کسی کام سے سکر یٹر یٹ کا رخ کر ے تو اسے کسی وزیر یا کو ئی سر کاری محکمہ کے اعلی عہد یدار سے ملاقات کیلئے ادھر ادھر دوڑ دھوپ کر نا نہ پڑ ے ۔ جس کیلئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر را ئو نے جد ید سکر یٹر یٹ کی تعمیر کا 26 جون 2019 ء کو سنگ بنیاد رکھا تھا ۔ بعد ازاں 7 /نومبر 2020 ء کو تعمیراتی کا موں کا جنگی خطوط پر آغاز کیا ۔ یو میہ 2000 ہزار تا 2500 مزدور کام کر رہے ہیں ۔ سکر یٹر یٹ کا تعمیر ی رقبہ 9 لاکھ مر بع گز پر مشتمل اور عمار ت چھ منزلوں پر مشتمل ہے ۔ تعمیرا تی کاموں کے لئے مزدور تین وقفوں میں کام انجام دے رہے ہیں ۔ مجوزہ سکر یٹر یٹ کا نیا نام اس وقت تک ڈاکٹر بی آر امبیڈ کر کا نام تجو یز کیا گیا ہے لیکن ابھی اس نام پر مہر ثبت نہ ہو سکی ۔چیف منسٹر سے عوام کا مطالبہ ہے کہ وہ تلنگانہ کے کسی مشہور سیاسی قائد کے نام سکر یٹر یٹ کو معنون کر یں جو غیر متنازعہ ہو۔
سکر یٹر یٹ کی تعمیراتی اراضی کا رقبہ جملہ 28.4 ہیکڑ پر مشتمل ہے ۔ جبکہ تعمیراتی رقبہ 4 ہیکڑ پر مشتمل ہے ۔ جبکہ سکر یٹر یٹ کے احا طہ میں شجر کاری کیلئے تقر یباََ5 ہیکڑ گز اراضی مختص کی گئی ہے ۔ سکر یٹر یٹ کی اونچا ئی جملہ 278 میٹر ہے ۔ جس کی تخمینہ لاگت تقر یباََ617 کروڑ ہے ۔ سکریٹر یٹ کے احا طہ میں بیک وقت دو ہیلی کاپٹر کی لینڈنگ کیلئے ہیلی پیاڈ تعمیر کروائے گئے ہیں ‘ نئی عمارت میں تیسر ی تا چھٹو یں منزل میں تمام وزراء کے دفاتر ہیں اور بالائی و آخری ساتویں منزل پر وزیر اعلی کے چندر شیکھررائو کے دفترکے لیئے مختص کی گئی ہے ۔ تمام عمارت میں روشنی اور ہوا کا معقول خیال رکھا گیاہے ۔ تقر یباََ 20 ہزار سے زائد سیکل موٹروں اور تقر یباََ ہزار سے زائد چا ر پہیوں والی گا ڑیوں کی پارکنگ کے لئے جگہ مختص کی گئی ہے ۔
اس بات کا تذکرہ بیجا نہ ہو گا کہ سکر یٹر یٹ کی پرا نی عمار کے انہدام کے وقت سکر یٹر یٹ کی عمارت کے احا طہ میں واقع دو مساجد بھی شہید ہو ئی تھیں ۔ تاہم مسلمانوں کے شد ید احتجاج اور موثر نما ئندگی کے بعد وزیر اعلی نے عین اسی مقام پر دو بارہ تعمیر کا تیقن دیا اور اس تعمیرا تی کا موں کے دوران اطلا عا ت کے مطابق دو خو بصورت مسا جد کی تعمیر بھی تقر یباََ مکمل ہو چکی ہے ۔ تر کی ِ طرز تعمیر پر دو مساجد خو بصورت ڈیزائین مساجد میں تعمیر کروائی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ مندر اور چر چ کی تعمیر بھی کی گئی ہے ۔ خو د سکر یٹر یٹ کی عمارت بھی عر ب ایرانی طر ز تعمیر پر مشتمل ہے ۔ اس وقت سکر یٹر یٹ کے تعمیراتی کام تقر یباََ مکمل ہو چکے ہیں ۔ ایک اندازے کے مطابق 18 جنوری 2023 میں وزیر اعلی کے چندر شیکھر را ئو اس نئے سکر یٹر یٹ کا افتتاح انجام دیں گے ۔ وزارت محکمہ عمارت وشوارع تعمیراتی کاموں کی مکمل نگرا نی کر رہا ہے ۔ اس عمارت کو گر ین بلڈنگ کے نظر یہ کے مطابق تیار کی گئی ہے ۔ تعمیر اس انداز میں ہے کہ مکمل عمارت میں بغیر لا ئٹ اور فیان کے دن کے اوقات میں اپنے اُمور انجام د ئے جا سکتے ہیں ۔ یعنی ہوا اور روشنی کا معقول نظم ہے ۔
کے چندر شیکھر را ئو نے وزیر اعلی کے منصب پر فا ئز ہو نے کے بعد سے تلنگانہ کو سنہر ے تلنگانہ میں تبد یل کر نے کیلئے جہاں منفرد اسکیمات سے عوام کے دلوں میں جگہ بنا ئی ہے وہیں انہوں نے تلنگانہ کی تہذ یب و ثقافت کیلئے تعمیر ی اُمور پر فر اخ دلی کا مظا ہر ہ کر تے ہوئے تعمیرا تی کام انجا م دیئے ہیں ‘ پر گتی بھون کی تعمیر بھی ایک منفرد انداز میں کی گئی ہے۔ چیف منسٹر کی سر کاری رہائش گاہ ان کے شایان شان تعمیر کی گئی ہے ۔ جو اس وقت کیمپ آفس اور رہائش گاہ کے طور پر مستعمل ہے ۔ اس کے علاوہ کا لیشورم پرا جیکٹ کی تعمیر بھی ایک منفرد کارنامہ ہے ۔ بلکہ تلنگانہ کی تاریخ میں کا لیشورم پرا جیکٹ ایک سنگ میل ثا بت ہو گا ۔ لاکھوں ہیکڑ خشک اراضی کو سیر آب کر نے والا یہ تلنگانہ کا سب سے بڑا پرا جیکٹ ہے۔
سکر یٹر یٹ کی جو پرا نی عمارت تھی وہ عصر ِحا ضر کے تقاضوں کے مطابق نا کا فی تھی ۔ اس میں وزرا ء کے چیمبرس ، مختلف محکموں کے صدر دفاتر اور چیف منسٹر کے دفتر کے لئے اتنی جگہ نہیں تھی جو کہ مو جودہ دور میں لازمی ہو ۔ اس اعتبار سے چیف منسٹر کے چندر شیکھر را ئو نے انتہا ئی دُور اند یشی کا مظا ہر ہ کر تے ہو ئے جد ید سکر یٹر یٹ کی تعمیر کا بیڑہ اٹھا یا ۔ گر چیکہ کے اس کے لئے کثیر سر مایہ صر ف کیا گیا۔ امکان ہے کہ تلنگانہ کا سکر یٹر یٹ ملک کی تما م ریاستوں کے لئے ایک مثالی عمارت ہو گئی ۔ اور یہ نہ صر ف عصری تقاضوں سے ہم آہنگ ہو گی بلکہ انتہا ئی پر کشش اور خو بصورت بھی ہو گی ۔ عوام سر کاری کام کا ج کے لئے معتمد عمو می کا دورہ ایک تفر یحی عمارت کے دورے کی طر ح کر یں گے ۔
ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد جہاں منفرد اسکیمات نے ریاست کو دوسری ریاستوں میں ممتاز بنا یا ہے وہیں ۔ تلنگانہ میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر را ئو کی نگرا نی میں انجام دی جا نے والی عمارتیں بھی اپنی مثال آپ ہیں ۔ نئی ریاست کی تشکیل کے بعد عوام نے جو توقعات وابستہ کی تھیں۔ ان توقعات پر وزیر اعلی کھر ے اتر ر ہے ہیں ۔ عوام کو ریاست کی تشکیل کے بعد تلنگانہ میں مو جود ہ اقلیتی طبقات کو یہ خوف تھا کہ ان کے ساتھ یہاں پر معاندانہ رویہ اختیار کیا جا ئے گا وغیر ہ وغیرہ ۔ لیکن ریاست کی تشکیل ہو ئے اب تقر یباََ 7 سال مکمل ہو نے کو ہیں ۔ ریاست میں امن و امان کا ما حول بر قرار ہے ۔ اور ریاست کے لئے در کار جو عمارتیں تعمیر کی جا رہی ہیں یہ یقیناََ تلنگانہ کی تا ریخ میں ایک اہم کردار ادا کر یں گی ۔
سابق میں عوامی منتخبہ نما ئندوں کیلئے کو ئی سر کاری آفس یا رہائش گا ہ کا نظم نہیں تھا ۔ البتہ جو کا بینی وزراء ہو تے تھے انہیں شہر کے علا قہ بنجا رہلز میں سر کاری منسٹرس کوارٹرس مو جود تھے ۔ لیکن ایم ایل ایز کیلئے ایسی کوئی سر کاری رہائش گا ہ نہیں تھی ۔ جس کے سبب عوام کو اپنے منتخبہ عوامی نمائندے سے ملاقات کر نا گو یا جو ئے شئیر لا ے سے کم نہیں تھا ۔ اور اتفاق کہیں کہ تقر یباََ عوامی منتخبہ اراکین اسمبلی اپنے حلقوں میں کم حیدر آباد میں رہنے کو زیادہ تر جیح دیتے تھے ۔ لیکن تلنگانہ کی تشکیل کے بعد وزیر اعلی منتخبہ اراکین اسمبلی کو پا بند کیا کہ وہ اپنے حلقوں میں زیادہ رہنے کو تر جیح دیں ۔ اسی لئے ریا ست کے 119 اسمبلی حلقوں میں ایم ایل اے کیمپ آفس تعمیر کیا گیا ہے ۔ ایم ایل اے کیمپ آفس ایک کڑوڑ روپے کی تخمینی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے ۔
بہر حال تلنگانہ ریاست تعمیراتی امور میں بھی تر قی کی سمت گامزن ہے ۔ عوامی فلاح و بہبود کے علاوہ ریاستی کے سر اری دفاتر کی تعمیر ہی تلنگانہ حکومت کا ایک مثا لی کارنامہ ہے ۔ سکر یٹر یٹ کے بعد اب شاید تلنگانہ اسمبلی کی جد ید تعمیر کے عوام میں خد شات پا ئے جا تے ہیں ۔ چیف منسٹر بہر صورت تعمیری امور کو اپنا شیوہ بناچکے ہیں چا ہے قوم کی تعمیرہو کہ ریاست کی تعمیر ۔