مذہب

اشارہ سے سلام

البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کی حالت میں اشارہ سے سلام کا جواب دیا ہے ، یہ بات حضرت ابوسعید خدری اور حضرت عبد اللہ ابن مسعود وغیرہ سے منقول ہے ،

سوال:- بہت سے لوگ ہاتھ کے اشارہ سے سلام کرتے ہیں ، زبان سے سلام کے الفاظ نہیں کہتے ، کیا اس طرح اشارہ سے سلام کرنا درست ہے؟ (عبدالجلیل، وجے نگر کالونی)

جواب :- حضرت عبد اللہ ابن عمرو بن عاصؓ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو شخص دوسروں کی مشابہت اختیار کرے، وہ ہم میں سے نہیں ہے، نہ یہودیوں کی مشابہت اختیار کرو اور نہ عیسائیوں کی ؛

اس لئے کہ یہود انگلیوں کے اشارہ سے سلام کرتے ہیں اورعیسائی ہتھیلیوں کے اشارہ سے ؛ ( ترمذی ، حدیث نمبر : ۲۴۹۵ ، باب کراہیۃ اشارۃ الید فی السلام)

البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کی حالت میں اشارہ سے سلام کا جواب دیا ہے ، یہ بات حضرت ابوسعید خدری اور حضرت عبد اللہ ابن مسعود وغیرہ سے منقول ہے ،

اسی طرح اگر کوئی شخص دوری پر ہو تب بھی اشارہ سے سلام کیا جاسکتا ہے ؛ لیکن صرف اشارہ کافی نہیں ، زبان سے بھی سلام کے الفاظ کہنا چاہئے :

وکذا من کان بعیدا بحیث لا یسمع التسلیم یجوز السلام علیہ اشارۃ ویتلفظ مع ذاک بالسلام ۔( فتح الباری : ۱۱؍ ۲۲ ، باب افشاء السلا م)

لہٰذا مسنون طریقہ کے مطابق زبان سے سلام کرنے کا معمول رکھنا چاہئے ، سلام ایک بہترین دُعا ہے اور اشارہ سے دُعا کا یہ مضمون ادانہیں ہوسکتا ؛

البتہ اگر مخاطب تک آواز نہیں پہنچ سکتی ہو تو زبان سے سلام کے کلمات کہتے ہوئے اشارہ کرنے کی گنجائش ہے۔