مذہب

ہیرے کی انگوٹھی

مردوں کے لئے سونے کی انگوٹھی حرام کی گئی ہے ، چاندی کی انگوٹھی کی اجازت دی گئی ہے ، آج کل ہیرے کی انگوٹھی بھی پہنی جاتی ہے اور یہ سونے سے بھی زیادہ قیمتی ہے ، اب سوال یہ ہے کہ مردوں کے لئے ہیرے کی انگوٹھی پہننا جائز ہوگا یا نہیں ؟

سوال:- مردوں کے لئے سونے کی انگوٹھی حرام کی گئی ہے ، چاندی کی انگوٹھی کی اجازت دی گئی ہے ، آج کل ہیرے کی انگوٹھی بھی پہنی جاتی ہے اور یہ سونے سے بھی زیادہ قیمتی ہے ، اب سوال یہ ہے کہ مردوں کے لئے ہیرے کی انگوٹھی پہننا جائز ہوگا یا نہیں ؟ ( انیس الرحمن، جوبلی ہلز)

متعلقہ خبریں
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

جواب :- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سونا ، لوہا اور پیتل کی انگوٹھیوں کی ممانعت منقول ہے اور آپ نے اس کی حکمت بھی بیان فرمائی ہے ، دوسرے پتھروں میں وہ علت نہیں پائی جاتی ، اگرچہ پتھروں کی انگوٹھی استعمال کرنے میں اختلاف ہے ؛ لیکن علامہ سرخسی اور قاضی خان وغیرہ نے جائز ہونے کو ترجیح دی ہے ؛

کیوںکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق عقیق کا استعمال منقول ہے :

أن التختم بالحجر حلال علی اختیار شمس الائمۃ وقاضی خان أخذا من قول الرسول وفعلہ صلی اﷲ علیہ وسلم ، لأن حل العقیق لما ثبت بھما ثبت حل سائر الأحجار لعدم الفرق بین حجر و حجر ۔ (ردالمحتار : ۹؍۵۹۴ ، کتاب الحظر والاباحۃ)

پھر یہ کہ انگوٹھی میں اصل اس کا حلقہ ہے نہ کہ نگینہ ؛ لہٰذا اگر حلقہ چاندی کا ہو اور نگینہ ہیرے کا ،تو وہ چاندی ہی کی انگوٹھی سمجھی جائے گی :

ثم الحلقۃ فی الخاتم ھی المعتبرۃ؛ لأن قوام الخاتم بھا ولا معتبر بالفص حتی أنہ یجوز أن یکون حجرا أو غیرہ ۔ (الفتاویٰ الہندیہ : ۵؍۲۸۸، کتاب الکراہیۃ )

غرض کہ ہیرے کی انگوٹھی پہننا عورتوں کے لئے بھی جائز ہے اور مردوں کے لئے بھی ؛ البتہ چوںکہ اس میں عیش و عشرت کا اظہار ہے اور زینت میں مبالغہ ہے ؛ اس لئے مردوں کے لئے اس سے اجتناب بہتر معلوم ہوتاہے ۔ واللہ اعلم