اذان کے وقت قضائے حاجت

اذان کا ادب یہ ہے کہ اس وقت اذان سنی جائے اور اس کا جواب دیا جائے ، یہاں تک کہ اگر قرآن کریم کی تلاوت میں مشغول ہو ، تب بھی بہتر ہے کہ تلاوت روک کر اذان کا جواب دے ؛ چہ جائے کہ اس وقت کوئی دنیوی کام کیا جائے ؛

سوال:- اذان شروع ہوئی ؛ لیکن استنجاء کا تقاضا تھا ، اس لئے بیت الخلاء چلے گئے ، فارغ ہوکر وضو کیا اور مسجد گئے ، تو کیا خاص طورپر اذان کے وقت استنجاء کرنا درست ہوگا ؟

بعض لوگ اس سے منع کرتے ہیں ، براہ مہربانی وضاحت فرمائیں ؟ (فیروزپاشا، سنتوش نگر)

جواب :- اذان کا ادب یہ ہے کہ اس وقت اذان سنی جائے اور اس کا جواب دیا جائے ، یہاں تک کہ اگر قرآن کریم کی تلاوت میں مشغول ہو ، تب بھی بہتر ہے کہ تلاوت روک کر اذان کا جواب دے ؛ چہ جائے کہ اس وقت کوئی دنیوی کام کیا جائے ؛

اس لئے بہتر ہے کہ اس وقت اگر دشواری نہ ہو تو قضاء حاجت کو مؤخر کردے ، اذان کو سنے ، اس کا جواب دے اور اس کے بعد استنجاء کرے ، ہاں ، اگر تقاضا شدید ہو تو فوری استنجاء کرلینے میں بھی حرج نہیں :

’’ ولا ینبغی أن یتکلم السامع فی خلال الأذان والأقامۃ ولا یشتغل بقرأۃ القرآن ولا بشیٔ من الاعمال سوی الإجابۃ ولوکان فی القراء ۃ ینبغی أن یقطع ویشتغل بالأستماع والا جابۃ ‘‘ ۔ (الفتاویٰ الہندیہ : ۱؍۵۷)

...رشتوں کا انتخاب
...اب اور بھی آسان

لڑکی ہو یا لڑکا، عقد اولیٰ ہو یا عقد ثانی
اب ختم ہوگی آپ کی تلاش اپنے ہمسفر کی

آج ہی مفت رجسٹر کریں اور فری سبسکرپشن حاصل کرکے منصف میٹریمونی کے تمام فیچرس سے استفادہ کریں۔

آج ہی مفت رجسٹر کریں اور منصف میٹریمونی کے تمام فیچرس سے استفادہ کریں۔

www.munsifmatrimony.com

تبصرہ کریں

یہ بھی دیکھیں
بند کریں
Back to top button