بھارت

یکساں سیول کوڈ کی پرزور مخالفت کی جائے گی، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا فیصلہ

صدر بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی‘ مولانا خالد رشید فرنگی محلی صدرنشین اسلامک سنٹر آف انڈیا و رکن بورڈ‘ بورڈ کے وکلاء اور دیگر نے شرکت کی‘ طئے پایا کہ بورڈ اپنی رائے زیادہ موثر طورپر لا کمیشن کے سامنے رکھے گا۔

لکھنو: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) مجوزہ یکساں سیول کوڈ (یو سی سی) کی مخالفت کرے گا۔ وزیراعظم نریندر مودی نے کل اس قانون کو ملک بھر میں لاگو کرنے کی وکالت کی تھی جس کے چند گھنٹے بعد (منگل کی شام) بورڈ کی آن لائن میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا۔

متعلقہ خبریں
اسلام کیخلاف سازشیں قدیم طریقہ کار‘ ناامید نہ ہونے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا مشورہ
”بھارت میراپریوار۔ میری زندگی کھلی کتاب“:مودی
وزیر اعظم کے ہاتھوں اے پی میں این اے سی آئی این کے کیمپس کا افتتاح
سی اے اے اور این آر سی قانون سے لاعلمی کے سبب عوام میں خوف وہراس
اگر یکساں سیول کوڈ نافذ ہوجائے تو طلاق و خلع کے لئے تڑپنا پڑے گا

وزیراعظم نریندرمودی نے کہا تھا کہ طلاقِ ثلاثہ جب پاکستان اور دیگر مسلم ممالک میں نہیں ہے تو پھر یہاں کیوں ہو۔ بورڈ کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے یہ بات بتائی۔

آن لائن میٹنگ کے دوران جس میں صدر بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی‘ مولانا خالد رشید فرنگی محلی صدرنشین اسلامک سنٹر آف انڈیا و رکن بورڈ‘ بورڈ کے وکلاء اور دیگر نے شرکت کی‘ طئے پایا کہ بورڈ اپنی رائے زیادہ موثر طورپر لا کمیشن کے سامنے رکھے گا۔

میٹنگ میں‘ لا کمیشن میں داخل کئے جانے والے کاغذات کو بھی قطعیت دی گئی۔ مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ بورڈ‘ یکساں سیول کوڈ کی پرزور مخافلت کرے گا۔ ہم لا کمیشن کے سامنے اپنا نقطہ ئ نظر مزید موثر طریقہ سے رکھتے ہوئے حکومت کی مجوزہ پہل کو ناکام کرنے کی حکمت عملی وضع کررہے ہیں۔

منگل کے دن میٹنگ میں ملک کے تمام ممتاز مسلم قائدین موجود تھے۔ مولانا نے کہا کہ گزشتہ کئی سال سے سیاستداں عین الیکشن سے قبل یکساں سیول کوڈ کا مسئلہ اٹھاتے رہے ہیں۔ اس بار بھی یہ مسئلہ 2024 کے الیکشن سے قبل اٹھا ہے۔

انہوں نے کہاکہ وہ بارہا کہہ چکے ہیں کہ یکساں سیول کوڈ نہ صرف مسلمانوں بلکہ ہندوؤں‘ سکھوں‘ عیسائیوں‘ جین‘ یہودیوں‘ پارسیوں اور دیگر کو متاثر کرے گا۔ ہندوستان وہ ملک ہے جہاں ہر 100کیلو میٹر پر زبان بدل جاتی ہے لہٰذا سبھی فرقوں / برادریوں کے لئے یکساں قواعد و ضوابط کیسے ہوسکتے ہیں۔