ایشیاء

عمران خاں کو جیل قوانین کے مطابق تمام سہولیات فراہم کرنے کا دوبارہ حکم

عمران خان کی اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر عامر فاروق نے گزشتہ روز ہونے والی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں اٹک جیل میں قید سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو جیل قوانین کے مطابق سہولیات فراہم کرنے کا ایک بار پھر حکم دے دیا۔

متعلقہ خبریں
حج ہاوز میں عازمین حج کے قیام و طعام کے انتظامات کا جائزہ
خط اعتماد چرانے والوں پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے: عمران خان
عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 4 اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم
پاکستانی فوج کا مجھے 10سال جیل میں ڈالنے کا منصوبہ
عمران خان کی رہائی کا مطالبہ، پاکستانی سینیٹ میں قرارداد جمع

عمران خان کی اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر عامر فاروق نے گزشتہ روز ہونے والی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

حکم نامے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ وکلا، خاندان کے افراد اور دوستوں کو چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کے مناسب مواقع فراہم کیے جائیں، آئندہ سماعت پر فریقین گھر کے کھانے کی اجازت سے متعلق عدالت کی معاونت کریں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ہدایت دی گئی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جائے نماز اور قرآن پاک کا انگریزی میں ترجمہ بھی فراہم کیا جائے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے مطابق اڈیالہ جیل میں رش اور سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھا گیا ہے، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اڈیالہ جیل میں رش اور سیکیورٹی سے متعلق آئندہ سماعت پر رپورٹ جمع کرائیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ وکیل کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی سے ملنے جانے پر ملنے نہ دیا گیا اور مقدمہ درج کرلیا گیا، ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق جیل میں ملاقات کے اوقات 8 سے 2 بجے تک ہیں، 3 بجے تک بھی ملنے دیا جاسکتا ہے، ملاقات سوموار سے ہفتے کے روز تک مقررہ اوقات میں کی جاسکتی ہے، مقررہ اوقات کے بعد ملاقات کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

تحریری حکے نامے میں کہا گیا کہ عدالت کو بتایا گیا کہ قیدی سے روزانہ کی بنیاد پر ملاقات میں قانونی طور پر کوئی قدغن نہیں، تاہم روزانہ کی بنیاد پر ملاقات سپریٹنڈٹ جیل کی اجازت سے مشروط ہوتی ہے، بہتر ہوگا کہ وکلا ہفتے میں ایک یا 2 بار ملاقات کے لیے اٹک جیل جائیں تاکہ بندوبست کرنے میں آسانی ہو۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ وکلا کے مطابق اٹک جیل میں بی کلاس سہولیات موجود ہی نہیں ہیں، وکلا نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھنے کا مقصد بی کلاس سہولیات مہیا نہ کرنا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کو چھوٹے کمرے میں قید کر رکھا ہے، گھر کے کھانے کی اجازت بھی نہیں۔

عدالت کی جانب سے جاری حکم نامے میں بتایا گیا کہ ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو وہ تمام سہولیات مہیا کی جا رہی ہیں جس کے وہ قانونی طور پر حقدار ہیں، اُن کو کھانا جیل مینو کے مطابق جانچ پڑتال کے بعد دیا جاتا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری حکم نامے میں ہدایت دی گئی کہ درخواست کو آئندہ ہفتے سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔