سوشیل میڈیامذہب

صابن میں خنزیر کی چربی

آج کل یہ بات مشہور ہے اور بعض پیپر میں بھی آیا ہے کہ کچھ صابن -جو مغربی کمپنیاں بنارہی ہیں - میں خنزیر کی چربی ملائی جارہی ہے ، یہ کس حد تک صحیح ہے اور کیا ایسے صابن کا استعمال جائز ہے؟

سوال :- آج کل یہ بات مشہور ہے اور بعض پیپر میں بھی آیا ہے کہ کچھ صابن -جو مغربی کمپنیاں بنارہی ہیں – میں خنزیر کی چربی ملائی جارہی ہے ، یہ کس حد تک صحیح ہے اور کیا ایسے صابن کا استعمال جائز ہے؟ ( کریم اللہ، بنجارہ ہلز)

متعلقہ خبریں
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

جواب :- جب تک کسی شئے کے بارے میں دو باتوں کی تحقیق نہ ہوجائے ، محض شبہ کی بنا پر اس کو حرام یا ناپاک نہیں کہا جاسکتا،

ایک یہ کہ اس میں حرام اجزاء کا استعمال ہوا ہے ، دوسرے یہ کہ استعمال ہونے کے بعد اس کا وجود اپنی حقیقت کے ساتھ باقی ہے، دوسرے اجزاء کے ساتھ مل کر اس کی حقیقت ختم نہیں ہوئی ہے ،

کیوںکہ جب کسی شئے کی حقیقت بدل جائے تو اس کا حکم بھی بدل جاتا ہے ، اسی بناء پر مشہور فقہاء علامہ حصکفیؒ اور علامہ شامیؒ وغیرہ نے لکھا ہے کہ اگرناپاک تیل کا صابن بنادیا جائے ، تو صابن پاک سمجھاجائے گا؛ کیوںکہ اس کی حقیقت بدل جاتی ہے :

ویطہر زیت تنجس بجعلہ صابونا بہ یفتی للبلوی ، ثم ہذہ المسألۃ قد فرعوہا علی قول محمد بالطہارۃ بانقلاب العین الذي علیہ الفتویٰ (ردالمحتار: ۱؍۵۱۹)

اخبارات میں جو بعض مضامین اس طرح کے شائع ہوئے ہیں ، ان میں ان چیزوں کے حرام اجزاء پر مشتمل ہونے پر کوئی سائنٹفک دلیل مستند حوالہ سے نہیں آئی ہے ۔