مذہب

فال دیکھ کر نام کا انتخاب

چوں کے نام انبیاء ِ کرام علیہم السلام ، صحابہ رضی اللہ عنہم اور صالحین ؒ کے نام پر رکھنا چاہئے اور ایسا نام رکھنا چاہئے جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تحسین کی ہے۔

سوال:- اکثر لوگ بچوں کے نام فال دیکھ کر نکالتے ہیں ، کیا یہ صحیح ہے؟ (شیخ جمال الدین، کرنول)

متعلقہ خبریں
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

جواب:- بچوں کے نام انبیاء ِ کرام علیہم السلام ، صحابہ رضی اللہ عنہم اور صالحین ؒ کے نام پر رکھنا چاہئے اور ایسا نام رکھنا چاہئے جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تحسین کی ہے، حدیث کی کتابوں میں اس کی تفصیل موجود ہے، نام کے لئے فال دیکھنا ایک بے اصل بات ہے، اور شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں، در اصل ہندو بھائیوں کے یہاں اس طرح کا تصور پایا جاتا ہے، اسلام میں نیک فالی کی گنجائش ہے ۔

نیک فالی کا مطلب یہ ہے کہ کسی کام کے موقع پر کوئی ایسا نام یا لفظ سامنے آجائے، جس میں کامیابی اور مقصد برآری کا مفہوم ہو، یا کوئی ایسی بات ہوجائے جس کو باعث راحت سمجھاجاتا ہو تو اس سے نیک فالی لیتے ہوئے اچھی امید کی جائے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’نیک فالی بہتر کلمہ ہے ،جو آدمی کو سننے میں آئے‘‘ ’’الکلمۃ الصالحۃ یسمعھا أحدکم‘‘ (فتح الباری لابن الحجر العسقلانی: ۰۱/۵۲۲)

قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم : لا طیرۃ ، و خیرھا الفأل ۔ قالوا و ما الفأل یا رسول اللّٰہ ؟ قال : الکلمۃ الصالحۃ یسمعھا أحدکم ‘‘ (صحیح البخاری ، حدیث نمبر : ۵۵۷۵ ، نیز دیکھئے : صحیح مسلم ، حدیث نمبر : ۳۲۲۲)

جیسے آپ کسی کام کے لئے نکل رہے ہوں اور ایسے شخص سے آپ کی ملاقات ہوگئی جس کا نام ’’نافع‘‘ ہے، تو یہ فال نیک ہے کہ انشاء اللہ اس میں نفع حاصل ہوگا ، اس طرح نیک فالی کی اسلام میں گنجائش ہے، بد فالی اور بد شگونی البتہ اسلامی نقطۂ نظر سے قطعاً درست نہیں ہے ۔