مذہب
ٹرینڈنگ

پیار سے آدھا نام لینا

لو گ اپنے بچوں کو پیا ر سے آدھا نام لے کر یا نام بگا ڑ کر پکار تے ہیں،جیسے احمد کو حمد، عدنان کو عدو وغیرہ، کیا اس طرح نام پکارنے کی اسلام میں اجازت ہے؟

سوال:-لو گ اپنے بچوں کو پیا ر سے آدھا نام لے کر یا نام بگا ڑ کر پکار تے ہیں،جیسے احمد کو حمد، عدنان کو عدو وغیرہ، کیا اس طرح نام پکارنے کی اسلام میں اجازت ہے؟ (عبداللطیف خان، یاقوت پورہ)

جواب:- اگر کسی کے نام کا جزء اللہ یا اس کے رسو ل کا نام ہو ،تو اسے اس طرح پکا ر نا د ر ست نہیں ، جیسے عبدالشکور کو، ’’شکو‘‘،عبدا لحنان کو ’’ حنو ‘‘وغیر ہ؛

کیو ںکہ اس میں قا بل احترا م نام بگڑ جا تے ہیں اور بے احترامی کا شا ئبہ پیدا ہو تا ہے ،با قی دو سر ے نام اگر پیار سے گھٹا بڑ ھا کر لئے جائیں اور اس کامقصد محبت کا اظہارہو نہ کہ تو ہین اور جسے پکا را جا ئے وہ بھی خطاب محبت ہی تصو ر کر تا ہو تو ایسی صورت میںاس کی گنجا ئش ہے؛

چنا نچہ عربی میں ایک طریقہ نا مو ں کے پکا ر نے میں تر خیم کا رہا ہے کہ نا م پکار تے وقت آخر ی حرف کو حذف کردیا کر تے ہیں جیسے ’’ثابت ‘‘کو ’’یاثا ب ِ‘‘کہہ کر پکا ر تے ہیں ،

اس طرح کا تخا طب سلف سے بھی ثا بت ہے ، ہاں محض کسی کی تحقیر کے لئے نام کو تو ڑ مروڑ کر پکارنا جائز نہیں کہ مسلمان بلکہ کسی انسان کی تحقیر جائز نہیں ۔