مذہب

سودی قرض سے بنایا ہوا مکان

شدید ضرورت کے بغیر سودی قرض لینا جائز نہیں ، تاہم اگر سودی قرض لے کر مکان خرید کرلیا تو یہ مکان اور اس کی آمدنی زید کے لئے حرام نہیں

سوال:- زید ایک مکان سودی قرض سے خریدتا ہے ، کیا اس مکان کی خریداری میں دوسروں کا کسی بھی طرح کا تعاون یا اس مکان میں کرایہ سے رہ کر کرایہ دینا اور پھر وہ کرایہ مالک مکان کے حق میں جائز ہوگا ؟

متعلقہ خبریں
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

اور پھر ایسا شخص گھر بھراؤنی کی دعوت کرے یا گھر خریدنے کی خوشی میں مٹھائی وغیرہ تقسیم کرے تو قبول کیا جاسکتا ہے؟ ( نفیس احمد، محبوب نگر)

جواب:- شدید ضرورت کے بغیر سودی قرض لینا جائز نہیں ، تاہم اگر سودی قرض لے کر مکان خرید کرلیا تو یہ مکان اور اس کی آمدنی زید کے لئے حرام نہیں ؛ کیوںکہ وہ خود سود لے رہا ہے ، اس کی املاک میں سود کی رقم شامل نہیں ،

اسی طرح دوسرے شخص کا اس کے مکان میں کرایہ سے رہنا ، مالک مکان کا کرایہ سے استفادہ کرنا اور گھر خریدی کے سلسلہ میں تقسیم کی جانے والی مٹھائی لینا یہ سب باتیں جائز ہے :

’’وجاز أجارۃ بیت … یباع فیہ الخمر … أقول ھو صریح أیضاً فی أنہ لیس مما تقوم المعصیۃ بعینہ‘‘ ( ردالمحتار : ۹؍۵۶۲ ) ؛

البتہ زید کو سمجھانا چاہئے کہ اگر اس نے شرعی ضرورت کے بغیر قرض لیا تھا تو اس نے ایک گناہ کا ارتکاب کیا اور اسے اس سے توبہ کرنی چاہئے ۔