مشرق وسطیٰ

انٹونی بلنکن کی محمودعباس سے ملاقات

امریکی عہدیداروں کا ماننا ہے کہ نتن یاہو کے موقف میں تبدیلی آسکتی ہے بشرطیکہ انہیں قائل کیاجائے کہ غزہ میں فلسطینی شہریوں کی حالت زار ٹھیک کرنا اسرائیل کے اسٹرٹیجک مفاد میں ہے۔

رملہ(مغربی کنارہ): امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے غزہ پٹی میں شہریوں کی پریشانیاں دورکرنے کی تازہ کوشش میں اتوار کے دن مقبوضہ مغربی کنارہ میں صدرفلسطین محمودعباس سے ملاقات کی۔بلنکن کے اس دورہ کا پہلے سے کوئی اعلان نہیں کیاگیا۔

متعلقہ خبریں
غزہ میں امداد تقسیم کرنے والی ٹیم پر اسرائیل کی بمباری، 23 فلسطینی شہید
محمود عباس سے انٹونی بلنکن کی ملاقات
اسرائیلی فورسس نے 2 فلسطینیوں کو ہلاک کردیا
لندن اور انڈونیشیا میں ہزاروں افراد کا جنگ روکنے کیلئے مارچ
اقوام متحدہ کی ایجنسی کا ریلیف سرگرمیاں روک دینے کا انتباہ

وہ غزہ پٹی کے ایک ریفیوجی کیمپ پر اسرائیلی جنگی طیاروں کے حملہ کے چند گھنٹے بعد بکتربندقافلہ میں کڑے پہرے میں رملہ پہنچے۔ اس دورہ کو خفیہ رکھاگیا۔

مغربی کنارہ سے بلنکن کی واپسی تک امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اس کی توثیق سے تک انکارکیا لیکن دورہ کا افشاء ہوتے ہی امریکی وزیرخارجہ کے خلاف اور اسرائیل کو امریکہ کی تائید کے خلاف احتجاج پھوٹ پڑا۔

 کیمروں کے سامنے دونوں قائدین نے ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ ان کی یہ ملاقات کسی تبصرے کے بغیر ختم ہوئی۔ یہ فوری واضح نہ ہوسکا کہ آیا الفاظ کا نہ ہونا میٹنگ کے ٹھیک نہ ہونے کا اشارہ تو نہیں۔

 امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ بلنکن نے پھر دہرایاکہ امریکہ انسانی زندگیاں بچانے مدد دینے کا پابند ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ غزہ میں اشیائے ضروریہ کی سپلائی بحال ہو۔ اس نے واضح کردیاکہ فلسطینیوں کو جبراً نکال باہر نہ کیاجائے۔

بلنکن اور محمودعباس نے مغربی کنارہ میں امن واستحکام کی بحالی کی کوششوں پر تبادلہئ خیال کیا۔ محمودعباس سے ملاقات بلنکن کے دورہ کے تیسرے دن ہوئی۔ محمودعباس کی فلسطینی اتھاریٹی رملہ غزہ میں کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔ 2007ء میں حماس کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد وہ وہاں موثر نہیں رہی۔

 بلنکن نے قبل ازیں اسرائیل کا دورہ کیاتھا اور جمعہ کے دن وہاں کے وزیراعظم نتن یاہو سے ملاقات کی تھی۔ ہفتہ کے دن انہوں نے اردن میں عرب رہنماؤں سے ملاقات کی تھی۔ بلنکن نے اسرائیل کے حق دفاع کی تائید کی لیکن اسی کے ساتھ زوردیاکہ اسرائیل کو جنگ کے قوانین کا پاس ولحاظ رکھناچاہئیے۔

شہریوں کا تحفظ کرناچاہئیے اور غزہ میں انسانی امدادی سپلائز بڑھادینی چاہئیے۔ امریکی عہدیداروں کا ماننا ہے کہ نتن یاہو کے موقف میں تبدیلی آسکتی ہے بشرطیکہ انہیں قائل کیاجائے کہ غزہ میں فلسطینی شہریوں کی حالت زار ٹھیک کرنا اسرائیل کے اسٹرٹیجک مفاد میں ہے۔

بلنکن نے ہفتہ کے دن عمان میں اردن‘ مصر‘سعودی عرب‘قطر اور متحدہ عرب امارات کی وزرائے خارجہ سے ملاقات کی جنہوں نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا لیکن بلنکن نے کہا کہ امریکہ اس پر زور نہیں دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری رائے میں جنگ بندی سے حماس کا فائدہ ہوگا۔ اس کے بجائے ہم چاہتے ہیں کہ انسانی امداد کیلئے جنگ میں وقفہ ہو۔ بیرونی شہری غزہ سے نکل سکیں۔

 عرب ممالک امریکہ کی اس تجویز کی مزاحمت کررہے ہیں کہ بحران کی یکسوئی میں انہیں وسیع تررول ادا کرناچاہئیے لیکن امریکی عہدیداروں کا ماننا ہے کہ عربوں کی تائید چاہے وہ کتنی ہی کم کیوں نہ ہوغزہ کی ابترہوتی صورتحال کو سدھارنے کی کوششوں میں اہم ہے۔