جموں و کشمیر

غیر مقامی افراد کو ووٹ ڈالنے کا حق دینے کے کسی بھی فیصلے کو برداشت نہیں کیا جائے گا : فاروق عبداللہ

فاروق عبداللہ نے مزید بتایا کہ میٹنگ میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے لیڈران نے شرکت کی جس دوران متفقہ طورپر سبھی نے فیصلہ لیا کہ اگر غیر مقامی افراد کو ووٹ ڈالنے کا حق دیا گیا تو اس کے خلاف ہر سطح پر آواز بلند کی جائے گی۔

جموں:نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر میں غیر مقامی لوگوں کو ووٹ ڈالنے کا حق دینے کے کسی بھی فیصلے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ ہم اس سلسلے میں تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
اُن کے مطابق میٹنگ کے دوران فیصلہ لیا گیا کہ ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو اس سارے معاملے پر نظر گزر رکھے گی۔
ان باتوں کا اظہار موصوف نے جموں میں کل جماعتی اجلاس کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نے کہاکہ جموں میں آج لگ بھگ سبھی سیاسی پارٹیوں کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس دوران غیر مقامی افراد کو ووٹ ڈالنے کا حق دینے کے مجوزہ فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی۔
انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔
فاروق عبداللہ نے مزید بتایا کہ میٹنگ میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے لیڈران نے شرکت کی جس دوران متفقہ طورپر سبھی نے فیصلہ لیا کہ اگر غیر مقامی افراد کو ووٹ ڈالنے کا حق دیا گیا تو اس کے خلاف ہر سطح پر آواز بلند کی جائے گی۔
دریں اثنا میٹنگ کے بعد کانگریس کے سینئر لیڈر رمن بھلا نے کہاکہ جموں وکشمیر میں بھاجپا اپنی ساکھ کھو چکی ہے لہذا و ہ غیر مقامی افراد کو ووٹ ڈالنے کا حق دینے کے لئے پر تول رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میٹنگ کے دوران سبھی سیاسی پارٹیوں نے یک زبان ہو کر کہا کہ بھاجپا کے عزائم کو کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
سابق جموں وکشمیر ریاست کے وزیر چودھری لال سنگھ نے کہا کہ سبھی سیاسی پارٹیوں نے فیصلہ لیا کہ غیر مقامی افراد کو ووٹنگ کا حق دینے سے روکنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میٹنگ کے دوران فیصلہ لیا گیا کہ ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو اس سارے معاملے کو دیکھے گی۔
اُن کے مطابق جموں وکشمیر کی شناخت کو بچانے کی خاطر کچھ بھی کرنے کو تیار ہے کیونکہ بھاجپا چاہتی ہے کہ غیر مقامی افراد کو ووٹنگ کا حق دیا جائے تاکہ وہ آسانی کے ساتھ حکومت بنا سکے لیکن اُنہیں اس کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔
میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران شیو سینا لیڈر منیش نے بتایا کہ یہ کوئی پی اے جی ڈی کی میٹنگ نہیں تھی بلکہ کل جماعتی اجلاس تھا۔
انہوں نے کہاکہ میٹنگ کا ایک ہی ایجنڈا تھا کہ غیر مقامی افراد کو ووٹنگ کا حق نہ دیا جائے۔
اُن کے مطابق اس میٹنگ میں 15پارٹیوں کے لیڈران اور غیر سرکاری تنظیموں کے سربراہان نے شرکت کی جبکہ کشمیر میں آٹھ کے قریب پارٹیوں نے شرکت کی جس سے یہ عیاں ہوتا ہے کہ روز بروز اس گروپ کے ساتھ پارٹیاں جڑ رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ چونکہ معاملہ لوگوں کے جذبات و احساسات کے ساتھ جڑا ہوا ہے جس وجہ سے لوگ اس میں شامل ہو رہے ہیں۔
اُن کے مطابق بی جے پی اقتدار حاصل کرنے کی خاطر کسی بھی حد تک جاسکتی ہے اور وہ غیر مقامی افراد کو ووٹنگ کے حقوق دینے کے ساتھ ساتھ دہلی اور دوسری ریاستوں سے لوگوں کو الیکشن کے روز لا کر اُنہیں ووٹ ڈال کر واپس منزل مقصو د کی اور روانہ کرنے کا بھی منصوبہ بنا سکتی ہے۔
شیو سینا لیڈر نے واضح کیا کہ اگر بھاجپا کا یہی رویہ رہا تو سبھی پارٹیاں متحد ہو کر ایک ہی پلیٹ فارم پر جمع کر چناو لڑے گے۔