کرناٹک

قبرستان کے مزدوروں کا انوکھا احتجاج

ریاست حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے لئے علیحدہ فنڈس مختص کرے اور جن کی عمر 45 سال ہوچکی ان کو ماہانہ بطور وظیفہ 3,500 روپئے جاری کرے۔

رائچور: ہندؤں کے قبرستانوں میں قبر کی کھدوائی و دیگر کاموں کو انجام دینے والے مزدور جنھیں الگ ہی ذات کے طورپر جانا جاتا ہے جن کا شمار ایس سی طبقہ میں ہوتا ہے، ان کے لئے بجٹ میں علیحدہ فنڈ مختص کرنے اور انھیں بھی مقامی بلدیہ کے مزدوروں کی طرح درجہ دیتے ہوئے ماہانہ امدادی رقم جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا۔

آج شہر کے جلال نگر کے قبرستان میں ایک مزدور جو قبر کی کھدائی کا کام کرتا ہے اس نے خود کو گلے تک زمین میں گاڑھتے ہوئے احتجاج کیا۔

ان کے ساتھ کرناٹک راجیہ مسانٹ کارمی کرا سنگا کے عہدیداران موجود تھے۔ ریاست حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے لئے علیحدہ فنڈس مختص کرے اور جن کی عمر 45 سال ہوچکی ان کو ماہانہ بطور وظیفہ 3,500 روپئے جاری کرے۔

ہر قبرستان میں اُن کیلئے علیحدہ کمرہ کی تعمیر اور کھدائی کا ساز و سامان کی فراہمی، مقامی بلدیات اور ادارہ جات کے مزدوروں کا درجہ دیتے ہوئے قومی طمانت روزگار اسکیم کے تحت علیحدہ مزدوری بھی جاری کرے۔

پچھلے 8 سال سے یہ مطالبہ کیا جارہا ہے لیکن کسی نے بھی اس پر توجہ نہیں دی۔ ان مطالبات پر مشتمل ایک یادداشت چیف منسٹر کو روانہ کی گئی۔ اس موقع پر سنگھ کے ضلع کنوینر کے جی ویریش و دیگر موجود تھے۔