کھیل

مراکش کے ہاتھوں بیلجیئم کی شکست کیوں دہائیوں تک یاد رکھی جائے گی؟

مراکش کی ٹیم کے کھلاڑی میدان میں موجود اپنے شائقین کو بار بار اشارہ کرتے رہے کہ وہ ان کی حوصلہ افزائی کریں۔ پھر اختتامی لمحات میں مراکش کے زکریا نے تو گول کرکے اپنی ٹیم کو فیصلہ کن برتری دلوا دی۔

دوحہ: ویسے تو کل کا سب سے اہم میچ جرمنی بمقابلہ اسپین سمجھا جارہا تھا مگر مراکش کے ہاتھوں بیلجیئم کی ’گولڈن جنریشن‘ کی شکست کل کی شہ سرخی بن گئی۔ یہاں ایک بات کا اعتراف کرنا ہوگا کہ ان بڑے اپ سیٹس سے ورلڈ کپ کے مقابلے ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید دلچسپ ہوتے جا رہے ہیں۔

بیلجیئم کی ٹیم دنیا کی دوسری بہترین ٹیم ہے جس کی سب سے اہم وجہ اس وقت ٹیم میں موجود وہ کھلاڑی ہیں جو اس فن کے ماہر تصور کیے جاتے ہیں۔ لیکن کل نہ تو کورٹوا گول روکنے میں کامیاب ہوسکے اور نہ ہی لوکاکو کی واپسی نے کچھ خاص کمال کیا۔ بیلجیئم کے لئے اگلے مرحلے تک رسائی اب کروشیا کے خلاف ان کے آخری میچ پر منحصر ہے جبکہ کروشیا، کینیڈا کے خلاف بڑی جیت کے بعد جس فارم میں ہے، اس کے بعد بیلجیئم اور کروشیا کا مقابلہ دیکھنے سے تعلق رکھے گا۔

خولہ اعجاز نے اپنے تجزیئے میں لکھا ہے کہ 73ویں منٹ میں ملنے والی برتری کے بعد مراکش کی ٹیم کے کھلاڑی میدان میں موجود اپنے شائقین کو بار بار اشارہ کرتے رہے کہ وہ ان کی حوصلہ افزائی کریں۔ پھر اختتامی لمحات میں مراکش کے زکریا نے تو گول کرکے اپنی ٹیم کو فیصلہ کن برتری دلوا دی اور یوں مراکش یہ میچ 0-2 سے اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوگیا۔

اس بڑی فتح کے بعد اشرف حکیمی نے اسٹیڈیم میں موجود اپنی والدہ کو سر پر بوسہ دیا اور یہ منظر دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگیا۔

اسی طرح مراکش کے کھلاڑیوں کی جانب سے جیت کے بعد سجدہ ریز ہونا بھی سب کی توجہ کا مرکز بن گیا۔

https://twitter.com/imthathabibi/status/1597198228365414400

یہ ایک ایسا نتیجہ ہے جسے صرف مراکش کے کھلاڑی اور شائقین ہی نہیں بلکہ پوری فٹبال دنیا دہائیوں تک یاد رکھے گی اور کیوں نہ رکھے جب عالمی رینکنگ میں موجود دوسرے نمبر کی ٹیم 22ویں رینکنگ والی ٹیم کے آگے بے بس نظر آئے۔

https://twitter.com/mahnooralit/status/1597160504769724417

بیلجیئم کے لئے آسان ہدف محسوس ہونے والی مراکش کی ٹیم نے انتہائی خوبصورت کھیل کے ذریعے یہ میچ جیتا اور چھوٹی ٹیموں کی جانب سے اتنا اچھا کھیل اور ایسی فتوحات کی مثال بہت ہی کم ملتی ہے۔

دوسری جانب اسپین اور جرمنی کا میچ سنسنی خیز مقابلے کے بعد 1-1 سے برابر رہا۔ جب ورلڈ کپ کے آغاز سے پہلے گروپس کا اعلان ہوا اور شائقین کو یہ معلوم ہوا کہ گروپ میچوں میں اسپین اور جرمنی کی ٹیمیں آمنے سامنے آنے والی ہیں تو شاید ہی ایسا کوئی ہو جسے اس میچ کا انتظار نہ ہو۔اسپین کا کھیل اس عالمی کپ میں کافی مختلف نظر آرہا ہے۔ ان کا کھیل اب روایتی نہیں رہا۔ پہلے ہاف میں تو صورتحال یہ رہی کہ جرمنی کی ٹیم اسپین کی جانب سے گول مارنے کی کوششوں کا دفاع کرتی نظر آئی۔

ہم نے کل بھی وی اے آر ٹیکنالوجی کی بڑھتی اہمیت کا ذکر کیا تھا اور بتایا تھا کہ یہ ٹیکنالوجی کس طرح گول اسکور کرکے منائی جانے والی خوشیوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ اس میچ میں بھی جرمنی کے روڈیگر نے گول اسکور کرکے خوشیاں منا لیں تب وی اے آر کے ذریعے اس گول کو آف سائڈ قرار دے کر واپس لے لیا گیا۔

اسپین کی جانب سے پچھلے میچ میں گول اسکور کرنے والے کھلاڑیوں پر اس میچ میں بھی نظریں تھیں۔ اس میچ میں اہم موڑ تب آیا جب موراٹا کو فیرین ٹورس کی جگہ میدان میں بھیجا گیا۔ عموماً موراٹا کو 20 منٹ پہلے بھیجا جاتا ہے لیکن کل انہیں جلدی متبادل کے طور پر بھیجا گیا۔ کوچ لوئس اینریکے کا یہ حربہ کام آیا اور موراٹا نے اسپین کو 0-1 کی برتری دلوا دی۔ یہ موراٹا کا اس عالمی کپ کا دوسرا گول تھا۔ جرمنی کے گول کیپر کوشش کے باوجود موراٹا کا شاٹ نہیں روک پائے۔

میں نے ارجنٹینا کے میچ کے حوالے سے بھی یہی بات کی تھی کہ چونکہ 0-1 کی برتری حتمی نہیں ہوتی اس لئے مجھے اسپین کے اس میچ میں بھی اہم کھلاڑیوں کو باہر بلا لینا سمجھ نہیں آیا۔ ایک گول بعد ہی گاوی اور ایسنسیو کو باہر بلا لیا گیا اور ان کے متبادل کے طور پر کوکے اور ویلیمز کو بھیجا گیا۔ اگرچہ یہ دونوں بھی باصلاحیت کھلاڑی ہیں لیکن پھر بھی کم از کم گاوی کو میدان میں موجود رہنا چاہئے تھا۔

جرمن کھلاڑی جمال موسیلا اپنے متاثرکُن کھیل سے پورے میچ میں مسلسل گول اسکور کرنے کی کوشش کرتے ںظر آئے جبکہ انہی کے اسسٹ پر فلکروگ نے 83ویں منٹ میں شاندار گول مار کے مقابلہ برابر کردیا جو میچ کا حتمی نتیجہ بھی رہا۔ اگر جرمنی اپنا یہ میچ ہار جاتی تو وہ عالمی کپ کی دوڑ سے باہر ہوجاتی، پھر ایسا بھی کبھی نہیں ہوا کہ جرمنی گروپ اسٹیج میں لگاتار 2 میچ ہاری ہو۔اس میچ کی اہمیت کا اندازہ اس وقت بھی ہوا جب اسپین کے 3 لیجنڈری سابق کھلاڑی پیول، انیئینسٹا اور ڈیوڈ ویا اس میچ کو دیکھنے کے لئے میدان میں موجود تھے۔

میں ذاتی طور پر جرمنی کی جیت کے حق میں نہیں تھی اور اس کی وجہ قطر کے خلاف ان کا پروپیگنڈا ہے۔ چاہے منہ پر ہاتھ رکھنا ہو یا عالمی سطح پر قطر کی ہرزہ سرائی کرنا ہو۔ جرمنی نے کوئی موقع اپنے ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔

مسعود اوزل کو ترکی نژاد ہونے اور مسلمانوں پر ظلم کے خلاف آواز اٹھانے پر جرمنی میں جس سلوک کا سامنا کرنا پڑا، اس سے تو سب ہی واقف ہیں۔اس میچ کے دوران قطر کے شائقین نے مسعود اوزل کے خاکے اٹھاتے ہوئے ایک بار پھر جرمنی کو ان کا اصلی چہرہ دکھانے کی کوشش کی۔

علاوہ ازیں، کروشیا اور کینیڈا کا میچ شروع ہوا تو لگا کہیں آج کے دن کا شاید دوسرا اپ سیٹ دیکھنے کو نہ مل جائے لیکن کینیڈا کی جانب سے پہلے منٹ میں مارے گئے گول کا جواب کروشیا نے 4 گولز سے دیا۔

کینیڈا کی ٹیم ہار کے بعد عالمی کپ کی دوڑ سے تو باہر ہوگئی لیکن اس عالمی کپ کا سب سے تیز گول ضرور مار دیا۔ یہ گول میچ شروع ہونے کے محض 68 سیکنڈز بعد مارا گیا۔ اب صورتحال کچھ یوں ہے کہ اسپین گروپ ای میں سرِفہرست ہے جبکہ جاپان کوسٹاریکا سے اپنی شکست کے باوجود دوسرے نمپر پر براجمان ہے جبکہ جرمنی کی قسمت کا فیصلہ اب کوسٹاریکا کے خلاف اگلا میچ کرے گا جس میں جرمنی کو نہ صرف جیتنا ہوگا بلکہ گولز بھی زیادہ مارنے ہوں گے۔

گروپ ایف میں کروشیا کے لئے اگلے مرحلے تک رسائی مشکل نہیں لگ رہی۔ ان کا اگلا میچ بیلجیئم سے ہوگا جبکہ بیلجیئم کی گولڈن جنریشن کو اگلے مرحلے میں رسائی کے لئے ہر حال میں کروشیا کو شکست دینی ہوگی، البتہ مراکش کو بھی راؤنڈ آف 16 میں رسائی کے لئے کروشیا یا بیلجیئم میں سے کسی ایک ٹیم کو پیچھے چھوڑنا ہوگا۔ جیسے جیسے گروپ مرحلہ اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے، مقابلے مزید اہم اور سنسنی خیز ہوتے جا رہے ہیں۔

ذریعہ
یو این آئی