غزہ میں صیہونی فضائی حملوں میں کئی عمارتیں ڈھیر
حماس کا رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ لڑائی میں شدت کیلئے تیار ہیں۔ اب بڑا سوال یہ ہے کہ آیا اسرائیل غزہ پر زمینی حملہ کرے گا۔ نتن یاہو نے کہا کہ یہ جنگ وقت لے گی اور یہ دشوار ہوگی۔ دونوں طرف شہریوں نے مارجھیلی۔
تل ابیب: اسرائیلی فوجیوں نے اتوار کے دن جنوبی اسرائیل کی سڑکوں پر حماس کے لڑاکوں سے لڑائی جاری رکھی۔ اسرائیل کی جوابی کاروائی میں غزہ میں کئی عمارتیں زمین دوز ہوگئیں۔ غزہ سے حماس کے اچانک غیرمعمولی حملہ کے 24گھنٹے بعد بھی لڑائی جاری ہے۔
حماس کے عسکریت پسندوں نے ہزاروں راکٹس فائر کئے تھے۔ وہ سیکیوریٹی رکاوٹیں توڑتے ہوئے اسرائیل میں داخل ہوگئے تھے۔ انہوں نے کئی شہریوں بشمول عورتوں‘بچوں اور بوڑھوں کو یرغمال بنالیا۔ اب یہ لوگ اسرائیل سے ہزاروں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے عوض انہیں چھوڑیں گے۔
حماس کے لڑاکا یرغمال بنائے گئے افراد کو ساحلی غزہ انکلیو میں لے گئے ہیں۔ اسرائیل پر حملہ بڑی انٹلیجنس ناکامی طرف نشاندہی کرتا ہے۔ عرصہ سے یہ تاثرعام تھا کہ ہرجگہ اسرائیل کی آنکھیں اور کان کھلے ہوتے ہیں۔ وزیراعظم بنیامن نتن یاہو نے کہا کہ ان کا ملک حالت جنگ میں ہے۔ دشمن کو اپنی حماقت کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
حماس کا رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ لڑائی میں شدت کیلئے تیار ہیں۔ اب بڑا سوال یہ ہے کہ آیا اسرائیل غزہ پر زمینی حملہ کرے گا۔ نتن یاہو نے کہا کہ یہ جنگ وقت لے گی اور یہ دشوار ہوگی۔ دونوں طرف شہریوں نے مارجھیلی۔
اسرائیلی میڈیا نے ریسکیوسرویس عہدیداروں کے حوالہ سے کہا کہ اسرائیل میں کم ازکم 300افراد بشمول44 فوجی ہلاک ہوئے جبکہ غزہ میں عہدیداروں نے بتایاکہ وہاں 313 جانیں گئیں۔ ایک اسرائیلی عہدیدار نے کہا کہ فوج نے 400 عسکریت پسندوں کوہلاک کیا اور کئی دیگرکو پکڑلیا۔
غزہ میں سرحد کے قریب رہنے والے کئی لوگ اپنے مکان چھوڑکر اندرونی علاقوں میں چلے گئے تاکہ اسرائیل کے حملوں سے بچ سکیں۔ پڑوسی ملک مصر میں ایک پولیس والے نے 2اسرائیلی سیاحوں اورایک مصری کو گولی مارکرہلاک کردیا۔ یہ واقعہ سیاحتی مقام اسکندریہ میں پیش آیا۔ وہاں کی وزارتِ داخلہ نے یہ بات بتائی۔
مصر نے کئی دہے قبل اسرائیل کے ساتھ صلح صفائی کرلی تھی لیکن وہاں آج بھی مخالف اسرائیل جذبات زوروں پر ہیں۔ اسرائیل اور حماس کی پچھلی لڑائیوں نے غزہ میں تباہی مچائی تھی۔ اب صورتحال مزیدکشیدہ ہے۔ حماس نے کل رات کہاتھا کہ وہ مزید فورسیس اور آلات بھیج رہی ہے۔
اس نے اس کیلئے مقبوضہ علاقوں کا لفظ استعمال کیا۔ وہ اس طرح اسرائیل کا حوالہ دے رہی تھی۔ حماس کہہ چکی ہے کہ وہ طویل لڑائی کا منصوبہ رکھتی ہے۔ اس نے کہا کہ ہم تمام آپشنس بشمول مکمل جنگ کیلئے تیار ہیں۔
ہم اپنے عوام کے وقار اور آزادی کیلئے جوبھی ضروری ہے اس کیلئے تیار ہیں۔ اسی دوران ایک مصری عہدیدار نے کہا کہ اسرائیل نے قاہرہ سے مدد مانگی ہے تاکہ یرغمالیوں کو بحفاظت رہاکرایاجائے۔ مصرکے انٹلیجنس سربراہ نے حماس سے رابطہ قائم کیا ہے۔
مصر سابق میں بھی اسرائیل اور فلسطینیوں میں صلح صفائی کراچکا ہے۔ فلسطینی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ انہیں یہ پوری طرح نہیں معلوم کہ یرغمالیوں کی تعداد کتنی ہے یا کتنے لوگ یرغمال بناکرغزہ میں لائے گئے ہیں۔ عہدیدار نے کہا کہ یہ تعداد بڑی ہوسکتی ہے۔ مصر نے اسرائیل اور فلسطین دونوں سے لڑائی بندی کیلئے بات کی ہے لیکن اسرائیل فی الحال صلح صفائی کیلئے تیار نہیں ہے۔