مذہب

جس غریب کو سود کی رقم دی گئی، اس کی دعوت قبول کرنے کا حکم

فقہاء ایسی رقم کے بارے میں لکھتے ہیں کہ اسے صدقہ کردینا واجب ہے، تو اگر یہ رقم مستحق شخص کو دی گئی تو اس کے حق میں صدقہ قرار پائی اور صدقہ کا حکم یہ ہے کہ واسطہ آجانے سے مال کا حکم بدل جاتا ہے،

سوال:- ایک شخص اپنی رقم بینک میں حفاظت کے لئے جمع کرتا ہے، اس رقم پر بینک سود دیتا ہے، سود تو خود استعمال نہیں کرتا؛ البتہ کسی غریب لڑکی کی شادی میں دے دیتا ہے، اگر اس لڑکی والے اس شخص کو دعوت طعام دیں، تو کیا وہ شحص کھا سکتا ہے ؟(سید عطاء اللہ، کریم نگر )

جواب:- فقہاء ایسی رقم کے بارے میں لکھتے ہیں کہ اسے صدقہ کردینا واجب ہے، تو اگر یہ رقم مستحق شخص کو دی گئی تو اس کے حق میں صدقہ قرار پائی اور صدقہ کا حکم یہ ہے کہ واسطہ آجانے سے مال کا حکم بدل جاتا ہے،

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک بار اپنی خادمہ حضرت بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے یہاں تشریف لے گئے، وہ گوشت پکارہی تھیں،

انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کھانا پیش کیا ؛لیکن اس میں گوشت نہیں تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وجہ دریافت کی،

انہوں نے عرض کیا کہ یہ گوشت صدقہ کا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے لیے صدقہ ہے ؛ لیکن جب تم مجھے کھلاؤ تو ہدیہ ہے،(بخاری، حدیث نمبر: ۱۴۹۵)

اس اصول پر اگر کسی غریب اور مستحق شخص کو سود کی رقم صدقہ کی جائے اور وہ اس سے دعوت کا اہتمام کر کے دوسروں کو کھلائے تو اس کی گنجائش ہے۔
٭٭٭