تعلیم و روزگار

مانو میں جشن یومِ آزادی، پروفیسر عین الحسن نے قومی پرچم لہرایا

وائس چانسلر نے اس موقع پر مرکز برائے مطالعاتِ اردو ثقافت میں شعبہ تعلیمات نسواں کے زیر اہتمام خواتین مجاہدین آزادی کی پوسٹر نمائش کا افتتاح کیا۔

حیدرآباد: ترنگے کے پیچھے بہت ساری قربانیاں ہیں، کتنے لوگوں نے خون بہایا، نہ جانے کتنے لوگ شہید ہوئے، کتنے لو گ جیل گئے۔ انہیں بھلایا نہیں جاسکتا۔ آج ہم جس آزادی کا جشن منارہے ہیں۔ یہ ہمیں بڑی جدوجہد کے بعد ملی ہے۔

ترنگا کے رنگوں میں ایک رنگ طاقت، ہمت اور حوصلہ فراہم کرتا ہے، دوسرا امن کی یاددلاتا ہے، تیسرا ہریالی اور خوشحالی کی علامت ہے۔ یہ تینوں ہی رنگ ہماری زندگی کے لیے مفید اور ہماری صحت کے لیے کارآمد ہیں۔ یہ تنوع کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں۔ اور جب یہ خوشیاں سمٹ کر ہمارے دامن میں آتی ہیں تو ہمیں اس پرچم کو لہرانا ہوتا ہے۔ اور جب لہراتے ہیں تو ازخود ہمارے دل و دماغ سے آواز نکلتی ہے ”سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا۔“

مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن نے آج یونیورسٹی کیمپس میں ترنگا لہرانے کے بعد یومِ آزادی پیام دیتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ وائس چانسلر نے اس موقع پر مرکز برائے مطالعاتِ اردو ثقافت میں شعبہ تعلیمات نسواں کے زیر اہتمام خواتین مجاہدین آزادی کی پوسٹر نمائش کا افتتاح کیا۔

خواتین مجاہدین ازادی پر پوسٹر کی نمائش کا افتتاح انجام دینے کے بعد معائنہ کرتے ہوئے

یہ نمائش 17 اگست تک جاری رہے گی۔ ڈاکٹر آمنہ تحسین، صدر شعبہ اس کی کنوینر ہیں۔ پروفیسر عین الحسن نے پودہ لگاکر شجر کاری مہم کا بھی آغاز کیا۔ پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار اور پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، سابق پرو وائس چانسلر نے بھی شجرکاری مہم میں حصہ لیا۔

وزارتِ تعلیم کی ہدایات کے مطابق تحریری اور حب الوطنی گیتوں کے مقابلے منعقد کیے گئے تھے۔ ان کے فاتحین میں آج انعامات تقسیم کیے گئے۔ یونیورسٹی میں آزادی کے امرت مہوتسو کا جوش و خروش کے ساتھ اہتمام کیا گیا۔ این سی سی کیڈٹس نے سیلف لوڈیڈ رائفلس کے ساتھ وائس چانسلر کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔ کرنل رامیا نے رائفلس کی فراہمی میں تعاون کیا اور حولدار چندرا موہن نے تقریب میں یونٹ کی نمائندگی کی۔

اس موقع پر پروفیسر ایم اے عظیم، پراکٹر اور ان کی ٹیم نے مارچ پاسٹ اور صیانتی انتظامات کیے۔ بڑی تعداد میں اساتذہ و غیر تدریسی عملہ کے اراکین نے سماجی فاصلہ کا خیال رکھتے ہوئے پروگرام میں شرکت کی۔ پروفیسر کرن سنگھ اتوال، صدر شعبہ ہندی اور ڈاکٹر مظفر حسین خان، اسوسیئٹ پروفیسر، شعبہ تعلیم و تربیت اور طلباء و طالبات نے قومی ترانہ پیش کیا۔ ڈاکٹر محمد یوسف خان کی زیر قیادت انتظامی کمیٹی نے انتظامات کی نگرانی کی۔

مرکز برائے مطالعاتِ اردو ثقافت کے زیر اہتمام منعقدہ آزادی کے 75 سال پر جاری آزادی کا امرت مہوتسو کے تحت ”ہر گھر ترنگا: اہمیت اور پیغام“ کے موضوع پر تحریری اور حب الوطنی گیتوں کے مقابلے منعقد ہوئے تھے۔ مقابلوں میں اول، دوم اور سوم کے انعام یافتگان میں آج وائس چانسلر کے ہاتھوں انعامات تقسیم کیے گئے۔

اردو تحریری مقابلوں میں عبدالقوی عادل، پہلا؛ محمد تفضل عالم، دوسرا اور الفت نظرین کو تیسرا انعام حاصل ہوا۔ ہندی میں عبدالمقیت، اول، محمد شاہنواز عالم دوم اور ضیاءاللہ انصاری نے سوم مقام حاصل کیا۔ جبکہ انگریزی میں فہد خالق اول، مرغوب الرحمن اور ممتاز احمد کو دوم و سوم انعام دیئے گئے۔ حب الوطنی گیتوں کے مقابلوں میں محمد سہیل کو اول، تسکین فاطمہ کو دوم اور محمد عارفین کو تیسرا مقام حاصل ہوا۔ جبکہ عبدالکریم کو ترغیبی انعام دیا گیا۔ ڈاکٹر احمد خان، ڈائرکٹر سی یو سی ایس و کنوینر، لسانی و ثقافتی پروگرام نے طلبہ کے ناموں کا اعلان کیا۔ ڈاکٹر محمد اطہر حسین اور ڈاکٹر محمد مظفر حسین خان تحریری مقابلوں اور حب الوطنی نغموں کے مقابلوں کے کوآرڈینیٹرس تھے۔