تعلیم و روزگار

مانو ماڈل اسکول میں یوم آزاد تقاریب کا شاندار آغاز، افتتاحی جلسہ کا انعقاد

جلسے کے شرکاء میں عزت مآب شیخ الجامعہ پروفیسر سید عین الحسن، جناب اشتیاق احمد رجسٹرار، مہمان خصوصی محترمہ اودھیش رانی باوا، پروفیسر علیم اشرف جائسی، پروفیسر مشتاق احمد پٹیل وغیرہم رہے.

حیدرآباد: مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ماڈل اسکول فلک نما حیدرآباد میں آج یوم آزاد تقاریب کے افتتاحی جلسے کا انعقاد عمل میں آیا۔

جلسہ کا آغاز قرات کلام پاک سے ہوا، بعد ازاں اسکولی طلباء کے جانب سے مختلف ثقافتی پروگرامس پیش کئے گئے جن میں نغمہء استقبال، اسکول چلیں ہم،  شبھ دن آیو رے کے علاوہ قوالی،  ڈرامہ، ایروبکس، اسمارٹ فون اور ہم، مائم ایکٹ اور تمثیلی تقریر کو بہت سراہا گیا.

جلسے کے شرکاء میں عزت مآب شیخ الجامعہ پروفیسر سید عین الحسن، جناب اشتیاق احمد رجسٹرار، مہمان خصوصی محترمہ اودھیش رانی باوا، پروفیسر علیم اشرف جائسی، پروفیسر مشتاق احمد پٹیل وغیرہم رہے۔

اسکول کے پرنسپل جناب کفیل احمد نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور یوم آزاد تقاریب کے افتتاحی پروگرام کے لئےماڈل اسکول کے حسن انتخاب پر مسرت کا اظہار کیا.

مہمان خصوصی محترمہ اودھیش رانی باوا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اردو ایک گنگا جمنی تہذیب کی نمائندہ زبان ہے، ملک میں اتفاق و اتحاد اس زبان کی ترویج سے ہی ممکن ہے۔ انھوں نے اسکول کے طلباء کے پروگراموں سے لطف اندوز ہوتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ گنگا جمنی تہذیب کو میں اگلی نسل میں بھی پروان چڑھتے دیکھ رہی ہوں۔ اردو زبان کی تاریخی اہمیت، آزادی وطن کے لئے اس زبان کی خدمات کا بھی انہوں نے تذکرہ کیا۔

شیخ الجامعہ پروفیسر سید عین الحسن نے اپنے خطاب میں اسکولی طلباء کو تعلیم کے ساتھ فنون لطیفہ کے سیکھنے کی جانب توجہ دلائی اور مسابقتی دور میں ہمہ جہت قابلیت کی ضرورت واضح کی۔ اس ضمن میں آپ نے اپنے ہی دو شعروں کے ذریعہ طلبا میں پیام عمل اور حالات حاضرہ پر جامع انداز میں وضاحت فرمائی؎

اپنی خرد پہ آپ کو جتنا یقین ہے

اتنی ہی چال باز سپیروں کی بین ہے

پنجوں میں جو چراغ کی لو کو سمیٹ لے

اس دور پر خطر میں وہی ذہین ہے

شیخ الجامعہ نے طلباء سے مخاطب ہو کر کہا کہ سال گزشتہ اسکول کے طلباء کے لئے یونیورسٹی کے کورسوں میں دس فیصد تحفظ کے وعدہ کو نبھایا گیا اور اس سال انھوں نے اسکول کے طلباء کو یونیورسٹی کی سیر کروانے کا وعدہ کیا.

جلسے کا اختتام محترمہ آسیہ تحسین کے ہدیہ تشکر پر ہوا۔ واضح رہے کہ اس جلسے کی کنوینر محترمہ روحی غزالہ تھیں جبکہ نظامت کے فرائض محترمہ ہاجرہ سلطانہ اور ڈاکٹر فہیم اشرف نے انجام د یئے۔