تعلیم و روزگار

اُردو یونیورسٹی میں بین الاقوامی سائنس کانفرنس

ڈاکٹر سلمان احمد خان، ڈین اسکول برائے سائنسی علوم اور پروفیسر ایچ علیم باشا، طبعی سائنسس نے مختلف سیشنس میں صدارت کی۔ پروگرام کے کنوینر پروفیسر ایس مقبول احمد نے شکریہ ادا کیا۔

حیدرآباد: مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی، اسکول برائے سائنسی علوم کے تحت دو روزہ بین الاقوامی سائنس کانفرنس 2023 کا 27 اور 28 فروری کو انعقاد عمل میں آیا۔

متعلقہ خبریں
مانو فاصلاتی پروگرامس کے داخلوں کی آخری تاریخ میں توسیع
اردو یونیورسٹی میں فاصلاتی تعلیم کے مسائل حل کرنے کا تیقن: رجسٹرار
اقلیتی اسکالرشپس میں بے ضابطگیوں کو حل کرنے کا مطالبہ۔ مانو کے طلبہ کا احتجاج
مناسب ہدف کا تعین اور سخت محنت کیریئر میں کامیابی کی ضمانت۔ مانو میں طلبہ کا تعارفی پروگرام
گنگا جمنی تہذیب کے فروغ میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کا اہم رول، اردو یونیورسٹی میں سمینار

ممتاز سائنسداں ڈاکٹر سی وی رمن کی یاد میں آج قومی یومِ سائنس کے موقع پر ایک خصوصی لیکچر کا اہتمام کیا گیا۔ پروفیسر انل کمار چودھری، یونیورسٹی آف حیدرآباد نے ”سائنس ٹکنالوجی اختراع (ایس ٹی آئی) کا مستقبل: تعلیم، ہنراور کام کاج پر اثرات“ کے زیر عنوان لیکچر دیا۔

کانفرنس کا موضوع ”سائنس و ٹکنالوجی کے ذریعہ پائیدار ترقی“ تھا۔ کل منعقدہ افتتاحی اجلاس میں ڈاکٹر ریوتی، ڈائرکٹر انچارج، انڈین انسٹیٹیوٹ آف ملٹس ریسرچ (آئی آئی ایم آر۔ آئی سی اے آر)، حیدرآباد نے اپنے خصوصی خطاب ”چھوٹے اجناس (ملٹس) ہندوستان کی مستقبل کی غذا“ میں چھوٹے اجناس کی پیداوار کے فروغ اور اس کی دیگر ممالک کو برآمدات کی حکومت کی منصوبہ بندی سے واقف کروایا۔

انہوں نے کہا کہ ملٹس میں جوار، باجرہ، راگی، کونکنی اور دیگر میں بڑی مقدار میں معدنیات اور لحمیہ (پروٹینس) پائے جاتے ہیں۔ ان میں مانع کینسر، اینٹی آکسیڈنٹ اور مانع ذیابیطس خصوصیات ہیں۔ انہوں نے اپنے پاور پوائنٹ پریزنٹیشن میں ان فراموش کردہ اجناس کی کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالی۔

پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر، مانو نے صدارتی خطاب میں سائنس اور اس کی پائیدار ترقی اور سائنس و ٹکنالوجی کے استعمال کے ذریعہ سماج کی ترقی پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد اسکول برائے سائنسی علوم میں مختلف مضامین (نباتیات، حیوانیات، طبیعیات اور کیمیاء) میں ماسٹر پروگرام شروع کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ میڈیکل امیجنگ ٹکنالوجی اور میڈیکل لیب ٹیکنالوجی میں بھی ماسٹر پروگرام کے بھی آغاز کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے تحت بہت جلد اسکول برائے سائنسی علوم میں 4 سالہ بی ایس سی (انٹگریٹڈ/ ریسرچ پروگرامس) متعارف کیا جائے گا۔

ڈاکٹر سلمان احمد خان، ڈین اسکول برائے سائنسی علوم اور پروفیسر ایچ علیم باشا، طبعی سائنسس نے مختلف سیشنس میں صدارت کی۔ پروگرام کے کنوینر پروفیسر ایس مقبول احمد نے شکریہ ادا کیا۔

ڈاکٹر ارا خان نے کارروائی چلائی۔ آن لائن اور آف لائن موڈ میں منعقدہ کانفرنس میں95 اسکالرس نے اپنے مقالات پڑھے۔ تقریباً 140 اسکالرس نے شرکت کی۔ ان میں سے کچھ کا تعلق روس، ملیشیائ، سعودی عرب، اسپین وغیرہ سے تھا۔

ڈاکٹر شنکاچور مکرجی، ایم ایس یونیورسٹی، بڑودہ اور ڈاکٹر یونس وانی، جدہ یونیورسٹی اور ڈاکٹر سوربھ کے ورما، سی ایس آئی آر۔ این جی آر آئی، ڈاکٹر سبھاش کول، کمس، حیدرآباد،؛ ڈاکٹر وشنو ڈی راجپوت، سدرن فیڈرل یونیورسٹی، روس اور پروفیسر سراج الدین، سعودی عرب اور پروفیسر پردیپ کمار، سی ایس و آئی ٹی، مانو نے تکنیکی سیشنس کی صدارت کی۔ آج شام منعقدہ اختتامی اجلاس کی صدارت پروفیسر شگفتہ شاہین، او ایس ڈی I نے کی۔