انٹرٹینمنٹ

”ہے رام“ فلم بناکر گاندھی جی سے معذرت خواہی کی گئی: کمل ہاسن

کمل ہاسن نے آج کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی کے ساتھ سیاست‘ چینی جارحیت اور سینما جیسے مسائل پر بات چیت کے دوران کہاکہ فلم ’ہے رام‘ بنانے کا خیال انہیں باپوجی (مہاتماگاندھی) سے معافی مانگنا تھا۔

نئی دہلی: اداکار سے سیاستداں بنے کمل ہاسن نے آج کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی کے ساتھ سیاست‘ چینی جارحیت اور سینما جیسے مسائل پر بات چیت کے دوران کہاکہ فلم ’ہے رام‘ بنانے کا خیال انہیں باپوجی (مہاتماگاندھی) سے معافی مانگنا تھا۔

متعلقہ خبریں
بی جے پی میں دستور بدلنے کی ہمت نہیں: ر اہول گاندھی
الیکٹورل بانڈس اسکیم، جبری وصولی ریاکٹ: راہول گاندھی (ویڈیو)
راہول گاندھی، بی جے پی کو کڑی ٹکر دینے کسی اور حلقہ کا رخ کریں: ڈی راجہ
کمل ہاسن، کانگریس ٹکٹ پر الیکشن نہیں لڑیں گے
انڈیا بلاک میں شمولیت کیلئے بات چیت جاری: کمل ہاسن

کمل ہاسن نے کہاکہ ان کے والد ایک کانگریسی تھے لیکن ماحول نے انہیں گاندھی جی کا سخت ناقد بنادیا۔ جب وہ سن بلوغ کے دور میں تھے۔ 24‘ 25 سال کی عمر میں گاندھی جی کی حقیقت اپنے طور پر جان کر گزرتے ہوئے دنوں میں ان کا پرستار بن گیا۔

انہوں نے مزید کہاکہ انہوں نے فلم تیار کیا جو گاندھی جی کے قتل اور قاتل سے متعلق کہانی پر مبنی تھا جو اپنے ذہن کو تبدیل کرلیا تھا۔ انہوں نے مزید کہاکہ قتل ایک انتہائی خراب قسم کی حرکت ہے جو انتہائی گھٹیا ہے۔ بعد ازاں ہاسن نے ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے استدلال پیش کیا کہ کسی کی جانب سے دانستہ طور پر امن درہم برہم کرنے تک امن کا ماحول برقرار رہتا ہے۔

ان کے خیال میں صرف ہندو اور مسلم کے علاوہ دیگر پہلو بھی ہیں اور ہمیں سمجھنا چاہئے کہ یہ ملک کثرت میں وحدت کے اصول پر ہی پھول پھل سکتا ہے۔ راہول گاندھی کی قیادت میں یاترا بھارت جوڑو‘ کے بارے میں کمل ہاسن نے کہاکہ وہ اس یاترا کا جشن منانا چاہتے ہیں کیونکہ اس کا مقصد عوام تک رسائی ہے اور ان کے مسائل کی سماعت کرنا ہے‘ بجائے اس کے کہ ایک شہہ نشین پر کھڑے ہوکر لکچر دینا ہے۔

یہ یاترا قابل ستائش ہے۔ کمل ہاسن گذشتہ سال 24 دسمبر کو جب یاترا دہلی پہنچی تھی اس میں شامل ہوئے تھے۔ بعد ازاں انہوں نے چین کی جانب سے ہندوستانی علاقہ پر قبضہ کے تعلق سے راہول گاندھی کی رائے دریافت کی۔ ویاناڈ حلقہ کے رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ حکو مت اس خطرہ کا غلط اندازہ کی ہے اور کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی چینی جارحیت کی خبروں کو کم اہمیت دے رہے ہیں‘ اسی وجہ سے حریف ملک کی ہمت افزائی ہورہی ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ 21 ویں صدی میں ہمیں سیکوریٹی کے تعلق سے عالمی منظر پر دیکھنا چاہئے۔ اسی لئے ان کا خیال ہے کہ حکومت غلط اندازہ لگائی ہے۔ مسلسل سناجارہا ہے کہ سرحد پر کیا ہورہا ہے اور یہ حقیقت ہے کہ چین ہمارے 2000 مربع کیلومیٹر علاقہ پر قبضہ کرلیا ہے اور یہ سچ ہے جو ہم نہیں کہہ رہے ہیں۔ فوج نے صاف کہہ دیا ہے کہ وہ (چین) ہمارے علاقہ پر قابض ہے۔ لیکن وزیراعظم کا کہنا ہے کہ کوئی قابض نہیں۔ اس سے چین کو واضح پیام جاتا ہے کہ وہ جو چاہے کرسکتا ہے اور ہندوستان کی جانب سے کوئی رد عمل ظاہر نہیں ہوگا۔