کرناٹک

کرناٹک میں ”طالبانیت“ کا آغاز،بی جے پی کارکن کے قتل کے بعد نلن کمار کا دعویٰ

نلن کمار نے کہاکہ ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث افراد سراٹھارہے ہیں اور امن و ہم آہنگی کو درہم برہم کررہے ہیں۔یہ اس لیے ہورہا ہے کیوں کہ کانگریس نے ایسے لوگوں کی سرپرستی کی اور انہیں فروغ دیا۔

بنگلورو: کرناٹک بی جے پی کے صدر نلن کمار نے الزام عائد کیا کہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی جیت کے بعد ریاست میں ”طالبانیت“ کا آغاز ہوگیا ہے اور ”ملک دشمن سرگرمیوں“ میں ملوث افراد امن کو درہم برہم کرنے ”سراٹھارہے ہیں“ دکشن کنڑ سے لوک سبھا رکن نے بی جے پی کارکن کرشنپا کے ارکان خاندان سے ملاقات کی جسے موت کے گھاٹ اتاردیاگیا۔

متعلقہ خبریں
اے پی میں لوک سبھا کے 13حلقوں کیلئے ٹی ڈی پی کی پہلی فہرست جاری
امیٹھی سے میرے الیکشن لڑنے کا فیصلہ پارٹی کرے گی: راہول گاندھی
حیدرآباد کرکٹ اسوسی ایشن کے انتخابات
بی جے پی حکومت اپنی ناکامیاں چھپانے جذباتی مسائل اٹھارہی ہے: ملیکارجن کھرگے
توہین آمیز ریمارکس پر کے سی آر کو نوٹس

 اتوار کو بنگلورو رورول ضلع کے ہوسکوٹے میں مکان کے سامنے آتشبازی پر اعتراض کرنے اس پر حملہ کیا گیا۔ حملے میں اس کی بیوی اور لڑکا زخمی ہوگئے۔ حملے کے ضمن میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔

ملاقات کے بعد کتیل نے صحافیوں کو بتایا کہ طالبانیت کا آغاز ہوچکا ہے۔ ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث افراد سراٹھارہے ہیں اور امن و ہم آہنگی کو درہم برہم کررہے ہیں۔یہ اس لیے ہورہا ہے کیوں کہ کانگریس نے ایسے لوگوں کی سرپرستی کی اور انہیں فروغ دیا۔

چنانچہ ہم کانگریس سے کسی بہتر ی کی توقع نہیں کرسکتے۔“ واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ کرناٹک کو ”منی بہار‘‘ بنانے کی کوششوں ہورہی ہیں۔ ریاست میں نفرت کی سیاست جاری ہے۔ اس سے یہ پیغام ملتا ہے کہ اگر یہ حکومت جاری رہی تو ریاست کا کیا ہوگا۔ یہ نشانی ہے کہ یہاں جنگل راج قائم ہوگا۔“

 انہوں نے کہا کہ ہم (بی جے پی) اس کی مذمت کریں گے اور اس کا سامنا کریں گے۔ ہمارے کارکنوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ہم اس کا سامنا کریں گے اور مقابلہ کریں گے اور منہ توڑ جواب دیں گے۔ ہم ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھیں گے۔

“ کتیل نے کہا کہ اقتدار کی جدوجہد جاری ہے۔ ہر کوئی (کانگریس کے اعلیٰ قائدین) اگلے چیف منسٹر پر فیصلے کے لیے دہلی میں ہیں۔ کانگریس کارکنان ریاست میں غنڈہ گردی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

“ انہوں نے دعویٰ کیا کہ (انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد) یادگیر، شیوموگہ، بھٹکل اور ریاست کے کچھ دیگر مقامات پر تشدد کے واقعات پیش آئے۔ اچھا ہوگا اگر کانگریس اسے سمجھے۔ میں پولیس عہدیداروں کو بتاچکا ہوں۔ ایسے واقعات پر آپ کو خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ آپ کو ایسے واقعات کے پس پردہ تمام افراد کو گرفتار کرنا چاہیے۔“