مہاراشٹرا

سری کرشنا کمیشن رپورٹ پرعمل آوری کیلئے سرگرم غلام پیش امام کا انتقال

ممبئی میں بابری مسجد کی شہادت کے بعد ہونے والے دونوں دور دسمبر 1992 اور جنوری 1993 کے فسادات میں راحتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور تحقیقاتی سری کرشنا کمیشن کی کارروائی اور اس کی رپورٹ نافذ کرانے میں پیش پیش رہے۔

ممبئی: انجمن اسلام کے ایکزیکٹیو چیرمین اور مشہور تاجراورکوکن کے ضلع رائے گڑھ کی معروف سماجی شخصیت اور السمیت انٹر نیشنل کے مالک غلام محمد پیش امام آج صبح وقت سحری اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔

77سالہ تاجرغلام پیش امام کے پسماندگان میں اہلیہ‘ایک بیٹا واصب اور بیٹی اور پوتے پوتیاں ہیں۔ اُن کے لڑکے واصب پیش امام نے بتایا کہ صبح سحری میں انہوں نے سانس میں تکلیف کی شکایت کی اور بے چینی محسوس بڑھنے پر انہیں فوری طورپرشمال مغربی ممبئی کے لیلا وتی اسپتال لے جایا گیا،لیکن اس سے قبل ہی اُن کی روح پرواز کر چکی تھی۔

ان کے جسد خاکی گھر میں دیدار کے بعد تدفین کے لئے ان کے آبائی وطن دیویا اگر تعلقہ شری وردھن لے جایا جا رہا ہے۔ مرحوم ہمیشہ ضرورتمندوں کی مدد کیا کرتے تھے۔

انہوں نے اپنی بیرون ملک ریجرٹینگ ایجنسی کے ذریعے ہزاروں افراد کو خلیجی ممالک میں روزگار کے لئے بھیجااور انجمن اسلام کے سینئر رکن اور پندرہ سال سے انجمن اسلام کرلا کے ایکزیکٹیو چیرمین بھی تھے۔

ممبئی میں بابری مسجد کی شہادت کے بعد ہونے والے دونوں دور دسمبر 1992 اور جنوری 1993 کے فسادات میں راحتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور تحقیقاتی سری کرشنا کمیشن کی کارروائی اور اس کی رپورٹ نافذ کرانے میں پیش پیش رہے۔

وہ انجمن اسلام مروڈ جنجیرا کے 13 سال تک صدر رہے۔ فی ا لوقت وہ انجمن اسلام ممبئی کی کرلا اسکول کی ایگزیکٹیو بورڈ کے چیرمین تھے اور دیگر کئی اداروں کی سرپرستی کر رہے تھے۔