بھارت

مودی حکومت میں مودی حکومت: کانگریس

لوک سبھا میں اپوزیشن نے پیرکو مہنگائی کے سلسلہ میں مودی حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 8 سالوں میں ملک کی معیشت تباہ ہوئی ہے اور مہنگائی اور بے روزگاری نے عام آدمی کی کمر توڑ دی ہے۔

نئی دہلی: لوک سبھا میں اپوزیشن نے پیرکو مہنگائی کے سلسلہ میں مودی حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 8 سالوں میں ملک کی معیشت تباہ ہوئی ہے اور مہنگائی اور بے روزگاری نے عام آدمی کی کمر توڑ دی ہے۔

لوک سبھا میں کانگریس کے منیش تیواری نے قاعدہ 193 کے تحت مہنگائی پر بحث شروع کی اور کہا کہ مودی حکومت نے اپنی عدم دور اندیشی کی وجہ سے معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے معیشت کمزور ضرور ہوئی ہے لیکن پہلے ہی مودی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک کی معیشت کنگال ہو گئی تھی اور نوٹ بندی کے بعد وہ تباہ ہو گئی۔

مہنگائی آسمان کو چھونے لگی جس سے عام لوگوں کا جینا محال ہو گیا۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی معیشت کو آگے بڑھانے کے لیے بجٹ، سرمایہ کاری، پیداوار، کھپت اور روزگار جیسے پانچ بنیادی شعبے ہوتے ہیں، لیکن یہاں ان پانچ سطحوں پر مودی سرکار نے ہندوستان کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔

اس کے نتیجے میں جہاں کانگریس حکومت میں 27 کروڑ لوگ خط افلاس سے اوپر آگئے تھے وہیں 2022 کی رپورٹ کے مطابق اب 22 کروڑ لوگ دوبارہ خط افلاس سے نیچے چلے گئے ہیں۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ جس منریگا کا مودی حکومت گڑھا کھودنے کے منصوبے کے طور پر مذاق اڑاتی تھی، وہیں منریگا آج بھی غریبوں کی زندگی کی بنیاد بنی ہوئی ہے اور گزشتہ سال جون میں 3.17 کروڑ خاندان منریگا پر منحصر تھے۔

پچھلے کئی سالوں سے منریگا کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ منریگا ہی غریبوں کا واحد سہارا بنی ہوئی ہے۔بے روزگاری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ حکومت بے روزگاری پر قابو پانے میں ناکام ہو رہی ہے اور آئے دن لاکھوں لوگوں کا روزگار چھینا جا رہا ہے۔ جہاں 2017 میں ملک میں بے روزگاری کی شرح 4.77 فیصد تھی وہ 2022 میں بڑھ کر 7.8 فیصد ہو گئی ہے۔

مہنگائی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ایل پی جی سلنڈر کی قیمت 1050 سے اوپر پہنچ گئی ہے۔ خوردنی تیل اور ضروری اشیاء غریبوں کی پہنچ سے باہر ہیں۔ انہوں نے اس کے لیے مودی حکومت کی پالیسیوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ حکومت کی کوئی پالیسی نہیں ہے، اس لیے ملک کا عام آدمی مسلسل دلدل میں پھنس رہا ہے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کے نشی کانت دوبے نے دلیل دی کہ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت 2011 میں آج بھی اسی شرح پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ تب 710 روپے کا سلنڈر ملتا تھا جس پر 410 روپے کی سبسڈی دی جاتی تھی۔ اس کا مطلب ہے کہ اس وقت بھی ایل پی جی سلنڈر 1100 روپے میں دستیاب تھا۔

کانگریس پر ووٹ بینک کی سیاست کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ اس پارٹی کی حکومت نے 2009 میں ایک لاکھ 44 ہزار کروڑ کے آئل بانڈ جاری کیے تھے، جس کے بدلے میں حکومت ہند کو آج 3.30 لاکھ کروڑ روپے واپس کرنے ہیں۔ یہ سارا پیسہ صرف سرمایہ داروں کو لوٹایا جا رہا ہے۔

مسٹر دوبے نے کہا کہ مہنگائی پوری دنیا میں پھیل چکی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے۔ چین میں لوگ کہتے ہیں کہ وہ بنکوں کے سامنے خیمے لگا کر بیٹھے ہیں۔ اسی طرح کئی ممالک میں بے روزگاری عروج پر ہے اور ایسی حالت میں اگر ہندوستان میں سب کو کھانا مل رہا ہے تو ملک کے عوام کو مسٹر مودی کا شکریہ ادا کرنا چاہئے