صحت

انڈونیشیا میں کھانسی کی دوا پینے کے بعد گردے ناکارہ ہونے سے 99 بچوں کی موت

وزارت نے تمام ہیلتھ ورکرز سے کہا ہے کہ وہ عارضی طور پر مائع دوائی یا شربت تجویز نہ کریں جبکہ ڈرگ اسٹورز سے بھی کہا ہے کہ وہ تحقیقات مکمل ہونے تک غیر نسخے والی مائع دوائیوں یا شربت کی فروخت کو عارضی طور پر روک دیں۔

جکارتہ: انڈونیشیائی حکومت نے 100 بچوں کی ہلاکت کے بعد ہرقسم کے شربت اورمائع ادویات کی فروخت پرپابندی عائد کردی۔

تفصیلات کے مطابق انڈونیشیا کی حکومت نے ہرقسم کے شربت اور مائع ادویات کے نسخے لکھنے اوران کی دکانوں پر فروخت پر پابندی عائد کر دی۔ یہ فیصلہ رواں سال شربت کے استعمال سے گردے ناکارہ ہونے کے نتیجے میں سو بچوں کی ہلاکت کے بعد کیا ہے۔ماہرینِ صحت گردے ناکارہ ہونے سے بچوں کی اموات کی تعداد میں غیرمعمولی اضافے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

چہارشنبہ کو وزارت صحت کے ترجمان محمد سہرل منصور نے ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ اب تک ہمیں 20 صوبوں سے 206 کیسز موصول ہوئے ہیں جن میں 99 اموات شامل ہیں۔

وزارت نے تمام ہیلتھ ورکرز سے کہا ہے کہ وہ عارضی طور پر مائع دوائی یا شربت تجویز نہ کریں جبکہ ڈرگ اسٹورز سے بھی کہا ہے کہ وہ تحقیقات مکمل ہونے تک غیر نسخے والی مائع دوائیوں یا شربت کی فروخت کو عارضی طور پر روک دیں۔

وزارت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اموات میں اضافہ اس وقت ہوا جب گیمبیا کی حکومت بخار کے علاج کے لئے استعمال ہونے والے پیراسیٹامول سیرپ سے منسلک اے کے آئی سے 70 بچوں کی موت کی تحقیقات کر رہی ہے، جس میں ڈائیتھیلین گلائکول اور ایتھیلین گلائکول کی زیادہ مقدار موجود تھی۔

انھوں نے مزید بتایا کہ بچوں میں گردوں کی بیماری کے کیسز میں جنوری میں اضافہ ہوا اور اگست کے آخر میں ان کیسز میں تیزی دیکھی گئی۔ بچوں میں گردوں کی بیماری کے کیسز بڑھنے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔