صحت

گیمبیا میں کھانسی کی ہندوستانی دواؤں کے استعمال سے 66 بچے فوت، جانیں کیا ہے پورا معاملہ؟

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے چہارشنبہ کے روز کہا تھا کہ گیمبیا میں کئی درجن بچے ہندوستان میں تیار کی گئی کھانسی کی سیرپ پینے کے بعد گردے فیل ہونے سے فوت ہوئے ہیں۔

دہلی: ہندوستان، افریقی ملک گیمبیا میں کھانسی کی دوا ​​کے استعمال کے بعد کئی درجن بچوں کی موت کی تحقیقات کر رہا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کھانسی کی یہ خوراکیں ہندوستان میں تیار کی گئی تھیں۔

ہندوستان کے وزارت فینانس کے ذرائع نے جمعرات کو اس بات کی اطلاع دی۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے چہارشنبہ کے روز کہا تھا کہ گیمبیا میں کئی درجن بچے ہندوستان میں تیار کی گئی کھانسی کی سیرپ پینے کے بعد گردے فیل ہونے سے فوت ہوئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ہندوستانی حکومت نے ڈبلیو ایچ او سے ایک رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے جس میں ہندوستانی کھانسی کی دوا کے استعمال سے ہی ان بچوں کی موت ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔  

کیا ہے پورا معاملہ؟

ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایچ او نے 29 ستمبر کو ڈرگ کنٹرولر جنرل آف انڈیا کو اس معاملے سے آگاہ کیا۔ اس نے یہ بھی کہا کہ وہ اس معاملے پر گیمبیا کو تکنیکی مدد اور ضروری مشورے فراہم کررہا ہے۔

گیمبیا میں، کہا جاتا ہے کہ 60 سے زائد بچے کھانسی کی دوا کا استعمال کرنے کے بعد فوت ہوگئے۔ خدشہ ہے کہ ہندوستان میں بنائی جانے والی کھانسی کی یہ دوائیں ڈائیتھیلین گلائکول یا ایتھیلین گلائکول کے آمیزہ پر مشتمل ہوسکتی ہیں۔

اس کے بعد سنٹرل ڈرگس اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن (سی ڈی ایس سی او) نے فوری کارروائی کی اور متعلقہ ریاستی ریگولیٹری اتھارٹی کو اس معاملے سے آگاہ کیا۔ اس کے بعد حقائق جاننے کے لئے جامع تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔

ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہریانہ کے سونی پت میں میڈن فارماسیوٹیکلز کے پاس ریاست کے ڈرگ کنٹرولر سے حاصل کردہ کھانسی کی دوا بنانے کا لائسنس ہے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اس کمپنی نے اب تک یہ دوائیں صرف گیمبیا کو ہی برآمد کی ہیں۔

ڈبلیو ایچ او نے 5 اکتوبر کو گیمبیا میں استعمال ہونے والی چار ادویات کے حوالے سے الرٹ جاری کیا۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جن بچوں نے ان کا استعمال کیا، ان کے گردوں کو بہت نقصان پہنچا جس کی وجہ سے 66 بچے فوت ہوگئے۔

عالمی ادارہ صحت نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ خود اس معاملے کی ہندوستانی دوا ساز کمپنی اور ریگولیٹری حکام کے ساتھ مل کر تحقیقات کر رہا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ یہ دوائیں اب تک صرف گیمبیا میں ہی پائی گئی ہیں لیکن ہوسکتا ہے کہ وہ دوسرے ممالک کو بھی برآمد کی گئی ہوں۔

لہٰذا، ڈبلیو ایچ او نے دوسرے ممالک کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے ہاں اس بات کی تحقیقات کریں اور ایسی دواؤں کو مارکٹ سے ہٹا دیں۔ اس طرح دیگر لوگوں کو نقصان سے بچایا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ ہندوستان کی فارما کمپنیاں، امریکہ سمیت دنیا کے کئی ممالک کو ادویات برآمد کرتی ہیں۔ امریکی ڈرگ ریگولیٹر، یو ایس ایف ڈی اے خود ہندوستانی کمپنیوں کی ادویات کے معیار پر نظر رکھتا ہے۔ بیرون ملک ہندوستانی فارما کمپنیوں کی شبیہ بہت اچھی ہے۔ اس لئے حکومت ہند نے اس معاملے کو بہت سنجیدگی سے لیا ہے۔