سوشیل میڈیاصحت

’’انسانیت ابھی زندہ ہے‘‘ معصوم کے علاج کیلئے والدین کو ملا 11 کروڑ روپے کا گمنام عطیہ

سارنگ مینن اور آدیتی کا اکلوتا بچہ نروان ایس ایم اے ٹائپ 2 کا شکار ہے جو ایک غیر معمولی جینیاتی اعصابی بیماری ہے جس کی وجہ سے حرکت میں کمی آتی ہے اور اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو انسان کی جلد موت واقع ہوجاتی ہے۔

نئی دہلی: ریڑھ کی ہڈی کے عضلاتی مرض (ایس ایم اے یعنی اسپائنل مسکولار ایٹروفی) کا شکار بچوں کے علاج کے لئے پیسے اکٹھے کرنے کراؤڈ فنڈنگ کا راستہ اختیار کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن ایک بچے کے علاج کے لئے 11 کروڑ روپے کا عطیہ دے کر بھی گمنام رہنا شاذ و نادر واقعات میں سے ایک ہے۔

جی ہاں! سارنگ مینن اور آدیتی کا اکلوتا بچہ نروان ایس ایم اے ٹائپ 2 کا شکار ہے جو ایک غیر معمولی جینیاتی اعصابی بیماری ہے جس کی وجہ سے حرکت میں کمی آتی ہے اور اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو انسان کی جلد موت واقع ہوجاتی ہے۔

سارنگ مینن اور آدیتی کیرالہ سے تعلق رکھتے ہیں لیکن ممبئی میں آباد ہیں۔ 7 جنوری کو ان کے بچے میں اس مہلک بیماری کی تشخیص ہوئی۔

ان کی پریشانیوں میں اضافہ اس وقت ہوا جب انہیں یہ معلوم ہوا کہ نروان کی ’’جین ریپلیسمنٹ تھراپی‘‘ کے لئے درکار دوا کی لاگت تقریباً 17.5 کروڑ روپے ہے۔ اس دوا کا نام Zolgensma ہے جس کی ایک خوراک کی قیمت 17.5 کروڑ روپے بتائی جاتی ہے۔  Novartisنامی کمپنی یہ دوا بناتی ہے۔  

یہ دنیا کی سب سے مہنگی دوا کے طور پر جانی جاتی ہے، آرڈر دینے کے بعد اسے ہندوستان پہنچنے میں تقریباً 20 دن لگتے ہیں۔

اپنے 15 ماہ کے بیٹے کی تشخیص کے بعد سارنگ اور آدیتی نے جو ایک سافٹ ویئر انجینئر، فوری طور پر 17.5 کروڑ روپے جمع کرنے کے لئے دو کراؤڈ فنڈنگ پلیٹ فارمز ملاپ اور امپیکٹ گرو پر اکاؤنٹس کھولے۔

پیر کے روز انہیں ایک بڑی خوشخبری ملی جب انہیں پتہ چلا کہ کسی نے ان کے ملاپ اکاؤنٹ میں گمنام طور پر 1.4 ملین ڈالر (تقریباً 11 کروڑ روپے) عطیہ کئے ہیں۔

سارنگ مینن نے فیس بک پیج پر لکھا کہ ’’انسانیت اب بھی موجود ہے… دنیا کے کسی کونے میں بیٹھا کوئی شخص ہمارے بچے کے لئے سوچ رہا ہے۔ یہ شخص جو بھی ہے، وہ ہمارے لئے خدا کی طرح ہے۔‘‘

سارنگ نے Nirvaan_Fights_SMA  نامی فیس بک پیج پر ایک پوسٹ کے ذریعے دنیا کو اس گمنام عطیہ دہندہ کی سخاوت کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جب سے ہم نے کراؤڈ فنڈنگ اکاؤنٹس کھولے ہیں، وہ روزانہ انہیں چیک کرتے تھے اور 19 فروری تک انہیں تقریباً 5.5 کروڑ روپے مل چکے تھے۔

انہوں نے20 فروری کو رقم میں اچانک بہت زیادہ اضافہ دیکھا جس پر انہوں نے ملاپ آپریٹرز سے چیک کیا کہ آیا یہ کوئی تکنیکی خرابی تو نہیں لیکن انہوں نے مجھے بتایا کہ درحقیقت کسی نے یہ رقم عطیہ کی ہے۔

مرچنت نیوی آفیسر سارنگ مینن نے مزید بتایا کہ ہم بہت پرجوش ہیں۔

اس کے بعد انہوں نے ملاپ سے رابطہ کیا کیونکہ وہ ذاتی طور پر عطیہ دینے والے کا شکریہ ادا کرنا چاہتا تھے۔ تاہم انہیں اس وقت بہت حیرانی ہوئی جب انہیں بتایا گیا کہ ڈونر نے خاص طور پر مکمل نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔

ڈاکٹرس کی جانب سے نروان کی تشخیص سے پہلے ہی والدین رقم اکٹھا کرنے کے آپشنز تلاش کر رہا تھے اور اس نتیجے پر پہنچے کہ اس رقم کو اکٹھا کرنے کے لئے کراؤڈ فنڈنگ کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں تھا۔

سارنگ مینن نے مزید بتایا کہ ہم وقت کے خلاف بھی دوڑ میں تھے کیونکہ نووارٹیس نے صرف دو سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے زولجینسما تھراپی کی منظوری دی ہے اور تشخیص کے وقت نروان کی عمر 14 ماہ کے قریب تھی۔

سارنگ نے اب ممبئی کے ہندوجا ہسپتال کے ڈاکٹروں کے ساتھ امریکہ سے دوا درآمد کرنے کے لئے بات چیت شروع کر دی ہے۔