صحت

ریئل لائف سلیپنگ بیوٹی: یہ خاتون روزانہ 22 گھنٹے سوتی ہیں

یہ غیر معمولی حالت لوگوں کو دن کے وقت بھی غضب کی نیند میں مبتلا کردیتی ہے۔ اس عارضے میں مبتلا افراد جاگنے کے لیے جدوجہد کرتے ہیں اور بے چین اور ذہنی طور پر ماؤف محسوس کرتے ہیں۔

لندن: ایک شاذ و نادر بیماری کا شکار خاتون جسے ریئل لائف سلیپنگ بیوٹی کہا جارہا ہے، روزانہ 18 تا 22 گھنٹے سوتی ہیں۔ انگلینڈ کے کیسل فورڈ، ویسٹ یارکشائر سے تعلق رکھنے والی جوانا کاکس کو اکتوبر 2021 میں idiopathic hypersomnia نامی بیماری کی تشخیص ہوئی جب وہ دن کے وقت جاگنے کے لئے برسوں جدوجہد کرتی رہیں۔

یہ غیر معمولی حالت لوگوں کو دن کے وقت بھی غضب کی نیند میں مبتلا کردیتی ہے۔ اس عارضے میں مبتلا افراد جاگنے کے لیے جدوجہد کرتے ہیں اور بے چین اور ذہنی طور پر ماؤف محسوس کرتے ہیں۔

جوانا کاکس کا کہنا ہے کہ یہ بیماری میری زندگی کو برباد کر رہی ہے۔ میں حقیقی زندگی کی سلیپنگ بیوٹی کی طرح ہو گئی ہوں۔ اس نے مزید کہا کہ ایک بار جب میں سو جاتی ہوں تو مجھے جگایا نہیں جا سکتا۔

کاکس کے مطابق وہ کام نہیں کرسکتی، گاڑی نہیں چلا سکتی۔ وہ یہاں تک کہتی ہے کہ وہ کبھی کوئی پلان نہیں بناسکتی کیونکہ اسے یہ یقین نہیں ہوتا کہ وہ جاگ پائے گی یا نہیں۔  

کاکس نے سب سے پہلے 2017 میں ان علامات کا تجربہ کرنا شروع کیا جب اس نے دن کے وقت بہت تھکاوٹ محسوس کی۔ وہ ایک صفائی کی کمپنی چلاتی تھی اور کام پر جانے کے لیے جدوجہد کرتی تھی۔ اسی جدوجہد میں آخر کار وہ سوجاتی تھی۔

اس عارضے کی تشخیص ہونے سے پہلے کاکس نے خود کو غیر معمولی جگہوں پر بھی سوتے ہوئے پایا کیونکہ اسے پتہ نہیں ہوتا تھا کہ کب اسے نیند آگئی ہے۔

اس خاتون کی عمر 38 سال ہے اور وہ ہوائی سفر کے دوران طیاروں میں بھی سوچکی ہے۔ اس کے علاوہ اپنی بیٹیوں ازابیل اور کیٹلن کے ساتھ چھٹیاں منانے، سیر و تفریح سے بھی محروم ہے۔ وہ پروٹین شیک اور تیار کھانوں پر زندہ رہتی ہے کیونکہ ان چیزوں سے جلدی جلدی پیٹ بھرا جاسکتا ہے اور وہ پھر سے بستر پر پہنچ جاتی ہے۔

کاکس کو جاگتے رہنے کی جدوجہد کے باعث دماغی مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ اسے ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے سینکڑوں مکڑیاں اس کے بستر پر رینگ رہی ہیں۔

ایک مرتبہ اس نے بغیر کچھ کھائے چار دن سوتے ہوئے گذارے جس کے باعث اس کا بلڈ شوگر کم ہوگیا اور اسے داخل ہسپتال ہونا پڑا۔ وہ نہیں جانتی کہ اس کی یہ حالت کیونکر ہوئی اور اس کا علاج کیا ہے؟ وہ شدت سے ایک ڈاکٹر کی تلاش میں ہے جو اسے اس بیماری سے نجات دلا سکے۔

جوانا کاکس کے مطابق اس نے پہلے سوچا کہ وہ ڈپریشن سے گزر رہی ہے اور اسے دماغی صحت کے ڈاکٹر کے پاس بھیج دیا گیا لیکن پتہ چلا کہ اس میں تھکاوٹ کے علاوہ افسردگی کی کوئی دوسری علامت نہیں تھیں۔ اسے اپنی حالت کی وجہ سے 2019 میں اپنا کام بھی بند کرنا پڑا۔