دہلی

تیستا سیتلوادکو ضمانت نہ دینے کی کوئی وجہ نہیں:سپریم کورٹ

چیف جسٹس للت نے سالیسٹر جنرل سے پوچھا کہ ان کی دو ماہ کی حراست میں پوچھ گچھ کے دوران اس معاملے کے سلسلے میں کیا حاصل ہوا؟ کیا ملزمین کے خلاف چارج شیٹ دائر کی گئی؟ مہتا نے تیستا کی سپریم کورٹ میں عرضی کی مخالفت کی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ کی جانب سے 2002 کے گجرات فسادات میں وزیر اعظم نریندر مودی (اس وقت کے چیف منسٹر) کو کلین چٹ دینے کے فیصلے کے ایک دن بعد سماجی کارکن تیستا  سیتلواد کو جعلسازی اور مجرمانہ سازش کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔

جمعرات کو سیتلواد کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کے دوران گجرات حکومت سے کئی سوالات پوچھے گئے اور زبانی طور پر کہا گیا کہ ایسے معاملات میں ضمانت دینے پر کوئی روک نہیں ہے۔

چیف جسٹس یو یو للت‘ جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جسٹس سدھانشو دھولیا کی بنچ نے ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا اور تیستا کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل کے دلائل سننے کے بعد تیستا کی ضمانت کی درخواست پر غور کیا۔

 عدالت نے یہ سوال کرتے ہوئے کہ کیا چھ ہفتوں کے بعد اگلی سماعت کی تاریخ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے کی اگلی سماعت جمعہ کو کریں گے۔چیف جسٹس للت نے سالیسٹر جنرل سے پوچھا کہ ان کی دو ماہ کی حراست میں پوچھ گچھ کے دوران اس معاملے کے سلسلے میں کیا حاصل ہوا؟

کیا ملزمین کے خلاف چارج شیٹ دائر کی گئی؟ مہتا نے تیستا کی سپریم کورٹ میں عرضی کی مخالفت کی۔ سالیسٹر جنرل نے کہا کہ ان کا (تیستا) کیس ابھی بھی گجرات ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ اس کے باوجود اس نے براہ راست سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی۔

کپل سبل نے پھر دلیل دی کہ درخواست گزار تیستا کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنایا گیا ہے۔درخواست گزار سیتلواد نے ہائی کورٹ کے حکم پر عدالت عظمیٰ کے سامنے سوالات اٹھائے ہیں جس نے ان کی رہائی کی درخواست پر غور کے لیے 19 ستمبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔

 سیتلواد کو 25 جون کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس معاملے کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کو 22 اگست کو نوٹس جاری کیا تھا۔ سیتلواد  نے ضمانت کی درخواست میں دعویٰ کیا ہے کہ خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کی رپورٹ نے انہیں اس معاملے میں ملزم قرار نہیں دیا ہے۔

اور نہ ہی ان کے خلاف گواہوں کے بیانات سے چھیڑ چھاڑ کا کوئی ثبوت ملا ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ انہیں گجرات حکومت کی طرف سے فساد متاثرین کی حمایت کرنے پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

سپریم کورٹ نے 24 جون کو 2002 کے گجرات فسادات میں مودی اور دیگر کو دی گئی کلین چٹ کو برقرار رکھا تھا۔ اگلے دن 25 جون کو تیستا کو 2002 کے گجرات فسادات کیس میں مجرمانہ سازش اور دھوکہ دہی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔