دہلی

سونیاگاندھی کیساتھ لوک سبھا میں بی جے پی ارکان کی دھکم پیل

کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے کہا کہ مرکزی وزیرسمرتی ایرانی نے آج لوک سبھا میں انتہائی غیر مہذب اور شرمناک رویہ اختیارکیا۔ کیا اسپیکر ان کی سرزنش کریں گے؟۔ کیا تمام اصول وقواعد صرف اپوزیشن کیلئے ہیں۔

نئی دہلی: کانگریس نے آج بی جے پی ارکان پارلیمنٹ پرالزام عائد کیاکہ انہوں نے سونیاگاندھی کے ساتھ وحشیانہ دھکم پیل کی‘ زبانی حملے کئے اور انہیں جسمانی طور پر دھمکایا۔ پارٹی نے وزیراعظم نریندرمودی سے معذرت خواہی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

لوک سبھا چیمبر میں صدرکانگریس سونیاگاندھی اور مرکزی وزیر سمرتی ایرانی کے مابین نوک جھونک  ہونے سے کانگریس لیڈر ادھیررنجن چودھری کے صدرجمہوریہ دروپدی مرمو کے خلاف نازیباتبصرہ کا تنازعہ مزید بھڑک گیا۔ اس مسئلہ پر ایوان میں حکمراں بی جے پی اور اپوزیشن کانگریس کے درمیان لفظی جنگ بھی ہوئی۔

 وزیرپارلیمانی امور پرہلادجوشی نے سونیاگاندھی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ دوپہر12بجے لوک سبھا کی کاروائی ملتوی ہونے کے ساتھ ہی سونیاگاندھی سرکاری بنچوں کی طرف بڑھیں اور بی جے پی رکن رمادیوی سے یہ جانناچاہا کہ انہیں اس مسئلہ میں کیوں گھسیٹاجارہا ہے۔

 سمرتی ایرانی نے مداخلت کی۔ انہیں سونیاگاندھی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اور چودھری کے ریمارک کے خلاف احتجاج کرتے دیکھاگیا۔ سونیاگاندھی نے پہلے تو ایرانی کے احتجاج کو نظراندازکرنے کی کوشش کی۔ تاہم کچھ ہی دیر بعد انہیں وزیرکی طرف اشارہ کرتے ہوئے اور برہمی کے انداز میں بولتے ہوئے دیکھاگیا۔

 کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے کہا کہ مرکزی وزیرسمرتی ایرانی نے آج لوک سبھا میں انتہائی غیر مہذب اور شرمناک رویہ اختیارکیا۔ کیا اسپیکر ان کی سرزنش کریں گے؟۔ کیا تمام اصول وقواعد صرف اپوزیشن کیلئے ہیں۔

 احاطہ پارلیمنٹ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے لوک سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر گورو گوگوئی نے الزام عائد کیاکہ سونیاگاندھی کے خلاف قابل اعتراض نعرہ بازی کی گئی۔ بی جے پی یہ سمجھتی تھی کہ سونیاگاندھی ڈرجائیں گی اور وہاں سے روانہ ہوجائیں گی ۔

لیکن وہ بے خوف قائد ہیں اور وہ ان (بی جے پی) خاتون ارکان پارلیمنٹ کے پاس گئیں اور باوقارانداز میں ان سے بات چیت کرنے کی کوشش کی لیکن بی جے پی ارکان پارلیمنٹ نے ان کے ساتھ انتہائی نامناسب رویہ اختیارکیا۔ ہم نے دیکھاکہ خاتون اور مرد ارکان پارلیمنٹ اور وزراء نے انہیں گھیر لیا اور ایک ایسا ماحول پیدا کردیا جس میں انہیں دھکم پیل کی جاسکتی تھی اور انہیں چوٹ پہنچ سکتی تھی۔

بی جے پی کے خاتون اور مرد ارکان پارلیمنٹ نے سونیاگاندھی کے خلاف قابل اعتراض ریمارکس کئے اور ان کا رویہ بھی قابل اعتراض تھا۔ گوگوئی نے کہا کہ اس سے ظاہرہوتا ہے کہ جو پارٹی خواتین اور کلچر کے نام پر نعرے بلند کرتی ہے، اس نے یہ دکھادیا ہے کہ وہ لوگ کس طرح ایک ہندوستانی خاتون کی توہین کرتے ہیں اور ان کے وقار کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔

انہوں نے زوردے کرکہا کہ اس سارے واقعہ کے دوران سونیاگاندھی بے خوفی سے ڈٹی رہیں اور باوقارانداز اختیارکیا۔ چودھری کے خلاف بی جے پی کی برہمی کے بارے میں استفسار پرگوگوئی نے کہا کہ لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر نے پہلے ہی معافی مانگ لی تھی۔ ادھیر رنجن نے ایک غلطی کی تھی اور انہوں نے اسے قبول کرلیا ہے۔