دہلی

عمر خالد اور شرجیل امام کی ضمانت کی درخواستوں کی سماعت پھر ملتوی

دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق طلباء عمر خالد، شرجیل امام اور جامعہ ملیہ اسلامیہ (اے اے جے ایم آئی) طلباء یونین کے سابق صدر شفا الرحمان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 27 جولائی تک ملتوی کردی۔

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق طلباء عمر خالد، شرجیل امام اور جامعہ ملیہ اسلامیہ (اے اے جے ایم آئی) طلباء یونین کے سابق صدر شفا الرحمان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 27 جولائی تک ملتوی کردی۔

ان سبھی پر فروری 2020 میں دہلی فسادات کی ایک بڑی سازش رچنے کا الزام ہے۔

دہلی پولیس نے خالد، امام، رحمان اور کئی دیگر کے خلاف سخت غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ اور تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مبینہ طور پر فسادات کے ماسٹر مائنڈ ہونے کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔

پولیس نے سماجی کارکن خالد سیفی، جے این یو کی طالبات نتاشا ناروال اور دیونگنا کلیتا، جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی کی رکن صفورا زرگر، عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے سابق کونسلر طاہر حسین اور کئی دیگر کے خلاف یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ شہریت ترمیمی قانون اور شہریوں کے قومی رجسٹر کے خلاف مظاہروں کے دوران فروری 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں تشدد پھوٹ پڑا تھا، جس میں 53 افراد ہلاک اور 700 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔

ٹرائل کورٹ نے بالترتیب 24 مارچ اور 11 اپریل کو خالد اور امام کی ضمانت کی درخواستیں خارج کر دی تھیں۔ اس کیس میں ٹرائل کورٹ نے 24 مارچ کو خالد، 7 اپریل کو رحمان اور 11 اپریل کو امام کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔

اس کے بعد ان لوگوں نے دہلی ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی۔

دہلی پولیس نے ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے اسے معقول حکم کے ساتھ مسترد کر دیا ہے۔

خالد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سینئر وکیل کووڈ-19 کی وجہ سے عدالت میں پیش ہونے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ اس لیے عدالت کی کارروائی چند روز کے لیے ملتوی کی جائے۔

ساتھ ہی سرکاری وکیل نے کہا کہ تمام کیس آپس میں جڑے ہوئے ہیں، کیونکہ یہ سازش کا کیس ہے۔

جسٹس سدھارتھ مردول اور جسٹس رجنیش بھٹناگر کی ڈویژن بنچ نے ضمانت کی درخواست پر سماعت 27 جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہلے خالد کی طرف سے دلائل سنے گی اور پھر کیس کے دیگر ملزمان کے خلاف کارروائی کرے گی۔