دہلی

مولانا سعد کو مرکز نظام الدین کی کنجیاں حوالہ کرنے پر کوئی اعتراض نہیں: دہلی پولیس

سٹی پولیس نے پیر کو دہلی ہائی کورٹ سے کہا کہ نظام الدین مرکز جوکووڈ۔19 وباء کے دوران تبلیغی جماعت کا اجتماع کے لئے مارچ 2020 میں بند کردیا گیا اس کی کنجیاں جماعت کے امیر مولانا سعد کو حوالہ کرنے میں اس کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔

نئی دہلی: سٹی پولیس نے پیر کو دہلی ہائی کورٹ سے کہا کہ نظام الدین مرکز جوکووڈ۔19 وباء کے دوران تبلیغی جماعت کا اجتماع کے لئے مارچ 2020 میں بند کردیا گیا اس کی کنجیاں جماعت کے امیر مولانا سعد کو حوالہ کرنے میں اس کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔

دہلی پولیس کے وکیل نے استدلال پیش کیا کہ اس کو نظام الدین بنگلے والی مسجد کے حقیقی مالک سے متعلق دستاویزات فراہم نہیں کئے گئے اور جس فرد سے اس نے قبضہ حاصل کیا تھا جو مولانا محمد سعد ہیں انہیں کنجیاں حوالے کرسکتی ہے۔

پولیس نے عدالت کے روبرو ادعا کیا کہ مولانا سعد فرار ہیں جب کہ مرکز کی انتظامی کمیٹی کے ایک رکن نے دعویٰ کیا کہ وہ وہیں موجود ہیں اور کنجیاں حاصل کرنے وہ ایجنسی کے روبرو پیش ہوسکتے ہیں۔ سماعت کے دوران جسٹس جسمیت سنگھ نے کہا ”آپ (پولیس) نے کسی فرد سے قبضہ حاصل کیا۔

اس فرد کو آپ قبضہ دے دیں۔ میں یہاں جائیداد کی ملکیت کے لئے ایک ایف آئی آر کا فیصلہ کرنے کے لئے نہیں ہوں، یہ معاملہ میرے روبرو پیش نہیں ہے۔ آپ دیکھیں کہ آپ کو کیا کرنا ہے مگر کنجیاں حوالہ کردیں۔ آپ ان کو اپنے پاس نہیں رکھ سکتے۔“

ہائی کورٹ، مسجد، مدرسہ کاشف العلوم اور ایک ہاسٹل پر محیط نظام الدین مرکز کی وباء کے آغاز کے بعد مسدودی پر اس کی کشادگی کا مطالبہ کرتے ہوئے دہلی وقف بورڈ کی دائر کردہ ایک درخواست کی سماعت کررہی ہے۔ ہائی کورٹ نے مئی میں عبوری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے مرکز کے مخصوص علاقوں کی کشادگی کی اجازت دی تھی جو تبلیغی جماعت کے اجتماع کے بعد بند کردئیے گئے تھے۔ مرکزی حکومت نے اپنے حلف نامہ میں مکمل احاطہ کی کشادگی کی مخالفت کی تھی۔

اس ماہ کے اوائل میں پولیس نے نظام الدین بنگلے والی مسجد کی ملکیت سے متعلق دستاویزات پیش کرنے کی دہلی وقف بورڈ کو ہدایت دینے کے لئے ایک درخواست داخل کی تھی۔ دہلی پولیس اور مرکز کی جانب سے پیش کرتے ہوئے وکیل رجت نائر نے استدلال پیش کیا تھا کہ جائیداد کا کنٹرول حاصل کرنے کے لئے حقیقی مالک سامنے نہیں آیا ہے اور دہلی وقف ایکٹ کے تحت متولی کو آگے آنا ہوگا نہ کہ دہلی وقف بورڈ جو اس کیس میں درخواست گزار ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہائی کورٹ کے روبرو اصل آدمی پیش ہوجائے تو وہ کنجیاں اس کے حوالے کی جاسکتی ہیں مگر وہ یہاں نہیں ہے۔ سینئر وکیل سنجے گھوس نے درخواست گزار وقف بورڈ کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ وقف جائیداد، اللہ رب العزت کی ہوتی ہیں اور وہ صرف نگہبان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ انتظامی کمیٹی کو کنجیاں دے سکتے ہیں۔ ہائی کورٹ جس نے کہا کہ وہ جائیداد کی ملکیت کے مسئلہ سے نہیں نمٹ رہی ہے، پولیس سے پوچھا کہ کیا آپ قابض ہیں؟ جج نے پوچھا کہ کس حیثیت سے آپ نے قبضہ حاصل کیا؟ ایف آئی آر قانون وبائی مرض کے تحت درج کیا گیا جو اب ختم ہوگیا۔

اگر آپ قانون وبائی مرض کے تحت جائیداد حاصل کئے ہیں اور ایک ایف آئی آر درج کیا ہے تو اس وقت کون قابض ہے، قبضہ کے لئے آیا مقدمہ دائر کرنا ہوگا؟ جب پولیس کے وکیل نے کہا کہ مولانا سعد سے قبضہ حاصل کیا گیا تھا تو عدالت نے استفسار کیا کہ وہ کہاں ہیں اور جاکر وہ کنجیاں کیوں حاصل نہیں کرتے۔ جس پر انتظامی کمیٹی کے وکیل نے کہا کہ مولانا سعد مرکز میں ہیں اور وہ جاکر پولیس سے کنجیاں حاصل کرسکتے ہیں۔