شمالی بھارت

یوپی میں لا قانونیت اور بربریت کا مظاہرہ۔ عتیق اور اشرف کے قتل کی مذمت

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (اے آئی ایم ایم ایم) نے اتوار کے روز عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف احمد کی پولیس تحویل میں دائیں بازو کے غنڈوں کے ہاتھوں قتل کی مذمت کی۔

نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (اے آئی ایم ایم ایم) نے اتوار کے روز عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف احمد کی پولیس تحویل میں دائیں بازو کے غنڈوں کے ہاتھوں قتل کی مذمت کی۔

ان غنڈوں نے یوپی پولیس کی ناک کے نیچے ان دونوں کو قتل کرنے کے بعد ”جئے شری رام“ کے نعرے لگائے تھے۔ اے آئی ایم ایم ایم نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سابق رکن پارلیمنٹ کے بربریت آمیز قتل نے اترپردیش میں نظم و ضبط کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال پر کئی سوالات کھڑے کیے ہیں۔ یہاں یقینا انارکی پیدا ہوچکی ہے اور اس پر معزز صدر جمہوریہ ہند کی فوری توجہ کی ضرورت ہے۔

اس کے علاوہ معزز سپریم کورٹ کی جانب سے اس ہولناک قتل کا ازخود نوٹ لیے جانے کی بھی ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ کی زیرنگرانی ایک انکوائری کمیشن قائم کیا جانا چاہیے تاکہ اس ماورائے عدالت قتل کے پس پردہ حقیقی سازش کو بے نقاب کیا جاسکے۔

ویلفیئر پارٹی آف انڈیا نے بھی قتل کے واقعہ کی مذمت کی ہے۔ مسلم مجلس مشاورت نے کہا کہ یہ امر انتہائی حیرت انگیز ہے کہ یوپی انتظامیہ نے فرائض سے لاپرواہی برتنے پر صرف ان کے ساتھ موجود کم رتبہ کے پولیس ملازمین کو معطل کیا ہے، جب کہ مہلوکین کی حفاظت کی انتہائی رسمی انداز میں منصوبہ بندی کرنے پر اعلیٰ عہدیداروں کو معطل کیا جانا چاہیے تھا۔

اس نکتہ کی نشاندہی کرنا بھی اہم ہے کہ مقامی افراد کی زیرنگرانی کوئی بھی انکوائری بے فیض ہوگی اور صرف لیپا پوتی کی مشق کی جائے گی۔ ویلفیئر پارٹی آف انڈیا نے اتر پردیش میں لا قانونیت اور بد امنی کی سخت الفاظ میں مذمت کر تے ہو ئے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے استعفیٰ اور ریاست میں صدر راج کے نفاذ کا مطالبہ کیا۔

ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے عتیق احمد اور ان کے بھائی محمد اشرف اور بیٹے اسعد کے دردناک قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کر تے ہوئے کہا کہ یہ اقتدار کی سرپرستی میں ہو ئی دہشت گردی کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔

انہوں نے اتر پردیش میں بڑھتی لاقانونیت، انارکی اور دن کی روشنی میں یو پی میں بڑھتی لا قانونیت اور قتل و غارت گیری کی سخت الفاظ میں مذمت کر تے ہو ئے کہا کہ اتر پردیش میں جرائم کی رفتار میں اضافہ کا سبب ہے کہ مجرمین کو اقتدار کی سرپرستی اور حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا اگر عتیق احمد جرائم میں ماخوذ تھا تو اس کو سزا دینے کے لئے ملک کا قانون اور عدالتی نظام موجود ہے۔

ہم ایک مہذب سماج میں رہتے ہیں نہ کہ جنگل راج میں۔ ہمیں ملک کے آئین اور قانون کی حکمرانی کا ہر حال میں احترام کر نا چاہیے۔ ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ اس طرح کے وحشیانہ قتل اور انکاؤنٹرس کے ذریعہ سے موجودہ بر سر اقتدار طبقہ ملک میں مذہبی فرقہ واریت اور بغض و عناد پر مبنی فضا کو پروان چڑھا رہا ہے۔

حزب ِاختلاف کے لیڈروں کے خلاف کاروائیاں، پسندیدہ سیاست دانوں کے جرائم کی پردہ پوشی، دہشت گردانہ کاروائیوں کی پشت پناہی، بڑھتی ہو ئی لا قانونیت اور مجرمین کی سرپرستی، اِن سب نے مل کر عالمی سطح پر ملک کی شبیہ کو بری طرح داغدار کیا ہے۔

انہوں نے یوپی کے وزیر اعلیٰ سے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کیا اور صدر جمہوریہ سے گزارش کی کہ یوپی میں فوری طور پر صدر راج نافذ کیا جائے۔انہوں نے سپریم کورٹ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس واقعہ کا سوموٹو نوٹس لے کر اپنی نگرانی میں ایک اعلیٰ سطحی جانچ کر وائے تاکہ قانون کی حکمرانی پر لوگوں کا اعتماد بحال ہو سکے۔