مذہب
ٹرینڈنگ

والدین کی قدم بوسی کا حکم

حدیث میں ہے کہ بعض صحابہ کرامؓ نے والدہ کے سامنے احتراماً جھکنے کے بارے میں دریافت کیا، تو آپ ﷺ نے اس کو بھی منع فرمایا، اور ارشاد فرمایا :

سوال:- آج کل بہت سے لوگ اپنے والدین سے ملنے یا رخصت ہونے کے وقت ان کی قدم بوسی کرتے ہیں تو شریعت میں اس کا کیا حکم ہے ؟( محمدعاطف،نظام آباد )

متعلقہ خبریں
ناپاکی کا دھبہ صاف نہ ہو
ماہ شعبان کی فضیلت اور اس کے اعمال
استقبالِ رمضان میں، نبی کریمؐ کا ایک جامع وعظ
حج کی محفوظ رقم اور زکوۃ
گائے اسمگلنگ کا شبہ، 4 مسلمانوں پر حملہ

جواب:- حدیث میں ہے کہ بعض صحابہ کرامؓ نے والدہ کے سامنے احتراماً جھکنے کے بارے میں دریافت کیا، تو آپ ﷺ نے اس کو بھی منع فرمایا، اور ارشاد فرمایا :

زبان سے سلام کردینا کافی ہے۔ (سنن الترمذي ، حدیث نمبر : ۲۷۲۸ ، باب السلام ، الاذکار للنووی : ص : ۳۴۱)

تو جب جھکنے کی بھی حضور ﷺ نے ممانعت فرمادی تو ظاہر ہے کہ پاؤں چھونے اور قدم بوسی کرنے کی اجازت کیسے ہو سکتی ہے ، چنانچہ اس طرح کے ایک مسئلہ میں فقہاء لکھتے ہیں :

’’وکذا ما یفعلونہ من تقبیل الأرض بین یدی العلماء و العظماء فحرام ، والفاعل والراضی بہ آثمان ؛ لأنہ یشبہ عبادۃ الوثن، وھل یکفران ؟ علی وجہ العبادۃ و التعظیم کفر ،وان علی وجہ التحیۃ لا ، و صار آثما مرتکبا الکبیرۃ ‘‘ (فتاوی قاضی خان : ۳/۴۰۶)

’’ لوگ جو علماء اور عظیم شخصیتوں کے سامنے زمین کو بوسہ دیتے ہیں ،یہ حرام ہے،اس کا ارتکاب کرنے والا بھی گنہگار ہے ، اور اس پر راضی رہنے والا بھی ،

اس لئے کہ یہ تو بت پرستی کے مشابہ ہے ، اور کیا یہ دونوں کافر بھی قرار دیئے جائیں گے؟ تو عبادت اور تعظیم کے طریقہ پر ایسا کرنا تو کفر ہے اور بہ طور ملاقات (سلامی) کے کفر تو نہیں ، البتہ وہ گنہگار اور گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوگا۔