دہلی

بلقیس بانو کے گاؤں رندھیک پور کے مسلمان خوف کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور

جمعیۃ علماء ہند کے ایک اعلی سطحی وفد نے مولانا حکیم الدین قاسمی ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند کی قیادت میں رحیم آباد کالونی باریہ پہنچ کر خوف زدہ لوگوں سے ملاقات کی اور ان کی مالی مدد کرنے کافیصلہ کیا۔

نئی دہلی : بلقیس بانو مقدمے کے مجرموں کی رہائی کے بعد گودھرا سے پچاس کلو میٹر دور واقع رندھیک پور گاؤں میں رہنے والے مسلمان خوف و دہشت سے ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں اور فی الوقت یہ لوگ جمعیۃ علماء ہند کی کالونی رحیم آباد ضلع داھودمیں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

یہ دعوی جمعیۃ علمائے ہند نے علاقہ کا دورہ کرنے کے بعد کیا۔جمعیۃ علماء ہند کے ایک اعلی سطحی وفد نے مولانا حکیم الدین قاسمی ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند کی قیادت میں رحیم آباد کالونی باریہ پہنچ کر خوف زدہ لوگوں سے ملاقات کی اور ان کی مالی مدد کرنے کافیصلہ کیا۔

 وفد میں جمعیۃ علماء گجرات کے ناظم اعلی پروفیسر نثار احمد انصاری سمیت کئی مرکزی، ریاستی اور ضلعی عہدیداران بھی شا مل تھے۔وفد نے رندھیر پور اے ڈی ایم سے بھی ملاقات کی اور صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

حیرت کی انتہا یہ تھی کہ پولس انتظامیہ کے اعلی افسران کو لوگوں کی ہجرت کی کوئی اطلاع نہ تھی، اس موقع پر جمعیۃ کے وفد نے مطالبہ کیا کہ رندھیک پور کے مسلمانوں کو تحفظ فراہم کیا جائے اور ان میں اعتماد بحال کیا جائے ۔

تا کہ وہ اپنے گھروں کو واپس جاسکیں، ان کے کاروبار کا انتظام کیا جائے، نیز بلقیس بانو معاملے سے وابستہ انتہائی وحشیانہ اعمال کے مرتکبین کو جو سماج میں آزاد گھومنے کی اجازت دی گئی ہے، وہ تکلیف دہ ہے اور ایک مہذب سماج کے ماتھے پر کلنک ہے۔

افسوس یہ ہے کہ اس سلسلے میں بلقیس بانو اور ان کے خاندان کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ جمعیۃ کے وفد نے رندھیک پور گاؤں کا بھی دورہ کیا اور وہاں کے حالات کا جائزہ لیا۔واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند نے 2002ء میں گجرات فساد متاثرین کی بازآبادکاری کی تھی، ان کے لیے تیس سے زائد کالونیاں تعمیر کی تھی، جن میں تین ہزار سے زائد مکانات ہیں۔

 جمعیۃ علماء ہند کی قانونی کمیٹی نے بلقیس بانو مقدمہ، گودھرا مقدمہ سمیت فساد سے جڑے متعدد مقامات میں انصاف دلانے کے لیے دو دہائیوں تک مقدمہ لڑا ہے۔رحیم آباد کالونی، داہود کے باریہ علاقہ میں واقع ہے، جس کی تعمیر بھی جمعیۃ علماء ہند نے کی ہے۔