دہلی

لو جہاد قانون پر فوری اسٹے دینے سے سپریم کورٹ کا انکار

وکلاء نے عدالت سے لوجہاد قانون پر فوری اسٹے کی گذارش کی لیکن عدالت نے ان کی گذارشات کو قبول نہ کرتے ہوئے اور کہا کہ عدالت اس مقدمہ کی جلداز جلد سماعت کریگی۔

نئی دہلی: لو جہاد قانون کی آئینی حیثیت اور مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر ہونے والی تبدیلی مذہب کے خلاف داخل پٹیشن پر آج سپریم کورٹ میں چیف جسٹس جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس نرسہما اور جسٹس جے پی پاردی والا کے روبرو سماعت عمل میں آئی جس میں وکلاء نے عدالت سے لوجہاد قانون پر فوری اسٹے کی گذارش کی لیکن عدالت نے ان کی گذارشات کو قبول نہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالت اس مقدمہ کی جلداز جلد سماعت کریگی۔

متعلقہ خبریں
ہندو خواتین کو رجھانے کی سازش رچنے کا الزام، لو جہاد کے واقعات پر کارروائی کرنے کی ہدایت
ہر چیز پر شک نہیں کیا جاسکتا۔ای وی ایم، وی وی پیاٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ
عباس انصاری والدکی فاتحہ میں شرکت کے خواہاں
سی اے اے قواعد کا مقصد پڑوسی ملکوں کی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ
صدر جمہوریہ کے خلاف حکومت ِ کیرالا کا سپریم کورٹ میں مقدمہ

سماعت کے دورا ن سینئر وکلاء سی یو سنگھ، دشینت دوے، اندرا جئے سنگھ نے عدالت کو بتایاکہ گذشتہ سماعت پر مبینہ تبدیل مذہب کو روکنے والے قانون بنانے والی ریاستوں کو جواب داخل کرنے کا عدالت نے حکم دیا تھا لیکن ان ریاستوں میں سے صرف ہماچل پردیش نے جواب داخل کیا ہے اور کسی بھی ریاست نے جواب داخل نہیں کیا۔

وکلاء نے عدالت سے لوجہاد قانون پر فوری اسٹے کی گذارش کی لیکن عدالت نے ان کی گذارشات کو قبول نہ کرتے ہوئے اور کہا کہ عدالت اس مقدمہ کی جلداز جلد سماعت کریگی۔

آج عدالت میں مرکزی حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا پیش ہوئے اور کہا کہ وہ مرکزی حکومت کی جانب سے معاملے کی اگلے سماعت سے قبل جواب داخل کرنے کی کوشش کریں گے۔

دوران سماعت سینئر ایڈوکیٹ سی یو سنگھ نے عدالت سے کہا کہ ابتک دس ریاستیں لو جہاد قانون بنا چکی ہیں اور مزید ریاستیں ایسے قوانین بنانے پر غور کررہی ہیں، مہاراشٹر میں اس طرح کے قانون بنانے کے لیئے احتجاج اور مطالبہ کیا جارہا ہے۔