دہلی

کانگریس لیڈر نے الیکشن کمشنروں کی تقرری کے سلسلے میں سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی

سپریم کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دسمبر 2023 میں نافذ نئی ​​قانونی دفعات کے بجائے انوپ برنوال کیس میں دی گئی آئینی بنچ کی ہدایت کے مطابق الیکشن کمیشن کے دو کمشنروں کی تقرری کی جائے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دسمبر 2023 میں نافذ نئی ​​قانونی دفعات کے بجائے انوپ برنوال کیس میں دی گئی آئینی بنچ کی ہدایت کے مطابق الیکشن کمیشن کے دو کمشنروں کی تقرری کی جائے۔

متعلقہ خبریں
سی پی آئی اور کانگریس میں تنازعہ جاری
بی جے پی میں دستور بدلنے کی ہمت نہیں: ر اہول گاندھی
بہار میں لوک سبھا کے16 امیدواروں کی فہرست کا اعلان، مجاہد عالم شامل
سکندرآباد کنٹونمنٹ: ضمنی الیکشن کی تاریخ کا اعلان، امیدوار کا انتخاب تمام پارٹیوں کے لئے مسئلہ
اے پی میں لوک سبھا کے 13حلقوں کیلئے ٹی ڈی پی کی پہلی فہرست جاری

کانگریس لیڈر جیا ٹھاکر کی طرف سے دائر درخواست میں مرکزی حکومت کو ہدایت دینے کی اپیل کی گئی ہے کہ وہ لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر دسمبر 2023 میں منظور کردہ نئے قانون کی دفعات کے مطابق دو الیکشن کمشنروں کی تقرری نہ کرے۔

درخواست میں کہا گیا کہ نیا قانون آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے اصولوں کے خلاف ہے۔ مزید یہ کہ یہ انوپ برنوال بمقابلہ یونین آف انڈیا کے معاملے میں سپریم کورٹ کے طے کردہ اصولوں کے خلاف ہے۔

عرضی میں کہا گیا ہے کہ لوک سبھا انتخابات 2024 کے پیش نظر الیکشن کمشنروں کی فوری تقرری کی ضرورت ہے۔

عدالت عظمیٰ کی آئینی بنچ نے 2 مارچ 2023 کو اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنروں کا تقرر صدر جمہوریہ ایک بااختیار پینل کے مشورے پر کریں گے۔ اس پینل میں وزیراعظم، قائد حزب اختلاف اور چیف جسٹس شامل ہوں گے۔

عدالت عظمی کے اس فیصلے کو پلٹنے کے لیے گذشتہ سال دسمبر میں پارلیمنٹ کے ذریعہ منظور کیے جانے والے نئے قانون میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی جگہ ایک مرکزی وزیر کو پینل میں شامل کرنے کا التزام کیا گیا ہے۔

الیکشن کمشنر ارون گوئل نے 9 مارچ 2024 کو استعفیٰ دے دیا تھا اور اس سے پہلے فروری میں ہی دوسرے الیکشن کمشنر کی میعاد پوری ہوگئی تھی۔ مرکزی حکومت 15 مارچ تک دو کمشنروں کی تقرری کر سکتی ہے۔