دہلی

کرنسی نوٹوں پر گنیش اور لکشمی کی تصویر کا مطالبہ مسترد

بی جے پی نے آج چیف منسٹر اروند کجریوال کے سابق تبصروں کا حوالہ دیا، تاکہ یہ دعویٰ کرسکے کہ کرنسی نوٹوں پر بھگوان گنیش اور دیوی لکشمی کی تصاویر کے لیے ان کا مطالبہ اپنے موقف سے انحراف کی مثال ہے، کیوں کہ وہ ہندو بننے کی کوشش کررہے ہیں۔

نئی دہلی: بی جے پی نے آج چیف منسٹر اروند کجریوال کے سابق تبصروں کا حوالہ دیا، تاکہ یہ دعویٰ کرسکے کہ کرنسی نوٹوں پر بھگوان گنیش اور دیوی لکشمی کی تصاویر کے لیے ان کا مطالبہ اپنے موقف سے انحراف کی مثال ہے، کیوں کہ وہ ہندو بننے کی کوشش کررہے ہیں۔

بی جے پی ترجمان سمبت پاترا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اب ان کی منافقت کھل کر سامنے آگئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ عام آدمی پارٹی حکومت نے حال ہی میں عوام کو انتباہ دیا تھا کہ وہ آتشبازی کرتے ہوئے دیوالی منانے سے گریز کریں، ورنہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

پاترا نے تبدیلی مذہب کی متنازعہ تقریب میں عام آدمی پارٹی قائد راجندر پال گوتم کی موجودگی کا بھی حوالہ دیا، جس میں انہوں نے ہندو بھگوانوں کی پوجا نہ کرنے کا عہد کیاتھا۔ انہوں نے کہا کہ گوتم نے عام آدمی پارٹی میں رہتے ہوئے ہی دیوی دیوتاؤں کو گالی گلوج کی تھی اور ان کا مذاق اڑایا تھا۔ کجریوال حکومت نے انہیں وزیر کے عہدہ سے ہٹاتے ہوئے محض پردہ پوشی کی کوشش کی ہے۔

بی جے پی ترجمان نے یہ بھی کہا کہ کجریوال نے ایک مرتبہ رام مندر کی تعمیر کی بھی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ ایودھیا میں اس مقام پر ہاسپٹل بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ پر ان کے مخالف ہندو تبصروں کی بھرمار ہے۔

انہوں نے عام آدمی پارٹی کے ایک سابق لیڈر طاہر حسین کی دہلی فرقہ وارانہ فسادات میں ملوث ہونے کا بھی حوالہ دیا۔ بی جے پی ترجمان نے فلم ”دی کشمیر فائلز“ کو بی جے پی قائدین کی حمایت پر کجریوال کی جانب سے انہیں نشانہ تنقید بنائے جانے کا بھی مسئلہ اٹھایا۔

سمبت پاترا نے کہا کہ کجریوال نے اس فلم کا مذاق اڑایا تھا اور اب وہ ہندو ہونے کا دعویٰ کررہے ہیں۔ بی جے پی نے اس فلم کو ٹیکس سے مستثنیٰ کرنے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن کجریوال نے اس مطالبہ کو مسترد کردیا۔

سمبت پاترا نے دعویٰ کیا کہ گنیش بھگوان اور دیوی لکشمی ہندوستان اور وزیر اعظم نریندر مودی پر ان کی سخت محنت اور پابندئ عہد کی وجہ سے مہربان ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن گیا ہے، جب کہ گذشتہ دہائی میں یہ گیارہویں مقام پر تھا۔