سوشیل میڈیامذہب

دسترخوان پر مختلف اشیاء رکھنے کا طریقہ؟

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اختیاری طورپر قناعت اور کفایت کی زندگی گذاری ہے ؛ تاکہ اُمت اس کو اپنے لئے مشعل راہ بنائے؛ اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں کھانے میں زیادہ تنوع نہیں ہوتا تھا ؛

سوال:- دسترخوان پر کھانا رکھنے کے سلسلہ میں بزرگوں کے دو الگ الگ عمل دیکھے جاتے ہیں ، بعض لوگوں کے یہاں یکے بعد دیگرے رکھے جاتے ہیں ، جیسے پہلے روٹی اور سالن ، پھر اس کے بعد چاول ، پھر اخیر میں میٹھا اور بعض حضرات کے یہاں ایک ساتھ تمام چیزیں رکھ دی جاتی ہیں ، ان میں سے بہتر صورت کیا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا عمل تھا ؟ ( وجیہ الدین، ہمایوں نگر)

متعلقہ خبریں
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

جواب :- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اختیاری طورپر قناعت اور کفایت کی زندگی گذاری ہے ؛ تاکہ اُمت اس کو اپنے لئے مشعل راہ بنائے؛ اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں کھانے میں زیادہ تنوع نہیں ہوتا تھا ؛

البتہ عربوں کا طریقہ یہ تھا کہ وہ کھانے پینے کی تمام چیزیں ایک ساتھ دسترخوان پر رکھ دیا کرتے تھے اور سلف صالحین کا یہی معمول تھا ؛ اس لئے یہ صورت بہتر ہے ، رومیوں کے بارے میں نقل کیا جاتا ہے کہ وہ ایک کے بعد ایک چیز لایا کرتے تھے:

کانت سنۃ السلف أن یقدموا جملۃ الألوان دفعۃ ، لیاکل مایشتھیہ ، فثبت بھذا أن تقدیم الألوان جملۃ من سنۃ السلف کما ھو عادۃ العرب وما یفعلہ الأروام من تقدیم الألوان واحدا بعد واحد الخ (العقود الدریۃ فی تنقیح الفتاویٰ الحامدیۃ : ۲؍۳۲۶) –

دسترخوان کی تمام چیزوں کو ایک ساتھ رکھنے میں سہولت بھی ہے کہ کھانے والا اپنی سہولت سے اپنی ضرورت کے لحاظ سے چیزوں کا اور ان کی مقدار کا انتخاب کرسکتا ہے؛ ورنہ یکے بعد دیگرے دسترخوان پر چیزیں رکھنے میں دوہری دشواری پیش آتی ہے ، ایک یہ کہ پہلے وہ چیزیں آگئیں ، جو انھیں مرغوب نہیں تھیں ، یا وہ چیزیں آگئیں ، جو ان کی صحت کے لئے مناسب نہیں تھیں ، تو وہ ان کو کھانا پڑتا ہے ،

دوسرے : بعض اوقات آدمی سمجھتا ہے کہ ساری چیزیں آچکی ہیں ، وہ اسی سے آسودہ ہونے کی کوشش کرتا ہے ، جب بعد میں دوسری اشیاء آتی ہیں ، اور انھیں کھاتا ہے تو اس میں صحت کے لئے نقصان بھی ہے اور فضول خرچی بھی ، اور شریعت میں ایسی چیزوں کو ناپسند کیا گیا ہے ، جو صحت کو نقصان پہنچائے یافضول خرچی کے دائرہ میں آجائے ۔