دہلی

بلوغت کی عمر کوپہونچنے پر مسلمان لڑکی شادی کرسکتی ہے: دہلی ہائیکورٹ

دہلی ہائیکورٹ نے کہاہے کہ مسلم قوانین کے تحت کوئی لڑکی بلوغت کی عمر کوپہونچنے کے بعداپنے والدین کی رضامندی کے بغیرشادی کرسکتی ہے اوراسے نابالغ ہونے کے باوجوداپنے شوہر کے ساتھ رہنے کاحق حاصل ہے۔

نئی دہلی: دہلی ہائیکورٹ نے کہاہے کہ مسلم قوانین کے تحت کوئی لڑکی بلوغت کی عمر کوپہونچنے کے بعداپنے والدین کی رضامندی کے بغیرشادی کرسکتی ہے اوراسے نابالغ ہونے کے باوجوداپنے شوہر کے ساتھ رہنے کاحق حاصل ہے۔

جسٹس جسمیت سنگھ نے ایک مسلم جوڑے کے کیس میں یہ تبصرہ کیا۔ اس جوڑے نے11۔مارچ کولڑکی کے والدین کی مرضی کے بغیرشادی کرلی تھی۔ لڑکے کی عمر25 سال ہے جبکہ لڑکی کے خاندان اورپولیس کے مطابق اس کی عمرمارچ میں 15سال تھی۔

اس کے وکیل کی جانب سے عدالت میں پیش کئے گئے آدھارکارڈ کے مطابق اس کی عمرزائد از19سال ہے۔ جسٹس سنگھ نے17۔اگست کوصادرکردہ فیصلہ میں جس کی مکمل نقل پیر کی شام جاری کی گئی،کہاکہ یہ واضح ہے کہ محمڈن لاکے مطابق بلوغت کی عمر کو پہونچنے والی لڑکی اپنے والدین کی مرضی کے بغیرشادی کرسکتی ہے اور18 سال سے کم عمریانابالغ ہونے کے باوجود اپنے شوہرکے ساتھ رہ سکتی ہے۔

بنچ نے پنجاب اورہریانہ ہائیکورٹ کے ایک فیصلہ پرانحصارکیا، جس میں عدالت نے سردین شاہ فردون جی ملا کی تحریرکردہ کتاب”پرنسپلس آف محمڈن لاء“ کاحوالہ دیاتھا۔جسٹس سنگھ نے مزیدکہاکہ اگرلڑکی نے رضامندی سے یہ شادی کی تھی اورخوش ہے توریاست کواس کی نجی زندگی میں دخل اندازی کرنے اور جوڑے کو ایک دوسرے سے علحدہ کرنے کاکوئی حق حاصل نہیں۔

ایساکرناریاست کی جانب سے نجی زندگی میں مداخلت کے مترادف ہوگا۔ یہ جوڑا اپریل میں عدالت سے رجوع ہواتھا اور پولیس تحفظ فراہم کرنے اوراس بات کویقینی بنانے کی ہدایت جاری کرنے کی گزارش کی تھی کہ کوئی بھی انہیں ایک دوسرے سے علحدہ نہ کرے۔لڑکی کے والدین نے5۔ مارچ کو ضلع دوارکامیں پولیس کیس درج کرایاتھاکہ ان کی نابالغ لڑکی کواغواکرلیا گیاہے۔

بعدازاں اس کیس میں تعزیرات ہند کی دفعہ 376(عصمت ریزی) اورجنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ(پوکسو) قانون کی دفعہ6 کا بھی اضافہ کیاگیاتھا۔ بہرحال لڑکی نے عدالت کوبتایاکہ اس کے والدین اسے گھر میں روزانہ مارپیٹ کرتے تھے اور زبردستی کسی اورسے شادی کروانا چاہتے تھے۔

پولیس نے لڑکی کو27۔ اپریل کو اس شخص کے قبضہ سے برآمد کیا تھا اور چائیلڈ ویلفیر کمیٹی(سی ڈبلیو سی)کے روبرو پیش کیاگیا تھا۔ سی ڈبلیو سی کی ہدایت پراسے ہری نگر میں نرمل چھایا کامپلکس میں رکھاگیاتھا اورلڑکی کے وکیل نے عدالت کویہ بھی بتایاکہ وہ حاملہ ہے۔ وہ اپنی مرضی سے اس شخص کے ساتھ فرار ہوئی تھی۔