دہلی

دہلی میں کسانوں کی مہاپنچایت میں رنگ برنگی پگڑیاں

پارلیمنٹ سے صرف 5 کیلو میٹر دور رام لیلا میدان میں پیر کے دن مختلف رنگوں اور انداز کی پگڑیاں باندھے ہزاروں کسان اکٹھا ہوئے۔

نئی دہلی: پارلیمنٹ سے صرف 5 کیلو میٹر دور رام لیلا میدان میں پیر کے دن مختلف رنگوں اور انداز کی پگڑیاں باندھے ہزاروں کسان اکٹھا ہوئے۔

متعلقہ خبریں
انتخابی ضابطہ اخلاق لاگوہونے سے قبل کسانوں کے مطالبات قبول کرلئے جائیں: جگجیت سنگھ
کسانوں کی تحریک ایسا لگتا ہے کہ پھر زور پکڑے گی
شعبہ آبپاشی پر وائٹ پیپر جاری کیاجائے گا:ریونت ریڈی
کرناٹک کے وزیر شیوانند پاٹل کے بیان پر تنازعہ
کسان اپنے کھیتوں میں سونے پر مجبور

وہ دسمبر 2021 میں ان سے کئے گئے تحریری عہد و پیماں کی تکمیل کا حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں۔ سمیکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) کے بیانر تلے جمع ان کسانوں نے دہلی کی سرحدوں پر تقریباً ایک سال احتجاج کیا تھا اور حکومت کو زرعی قوانین واپس لینے پر مجبور کیا تھا۔

کسانوں کے مطالبات میں اقل ترین امدادی قیمت(ایم ایس پی) کے لئے قانونی ضمانت‘ ان کے خلاف درج کیسس واپس لینا اور دوران ِ احتجاج چل بسے کسانوں کے کنبوں کو معاوضہ دینا‘ پنشن‘ قرض معافی اور الکٹریسٹی بل سے دستبرداری شامل ہیں۔

جئے کسان آندولن کے قومی صدر اویک ساہا نے کہا کہ حکومت تحریری تیقن کے باوجود کسانوں کے مطالبات کی تکمیل میں ناکام رہی۔ کاشتکاروں کے خلاف ہزاروں کیسس زیرالتوا ہیں۔

دوران ِ احتجاج 750 کسانوں کی جانیں گئیں جن کے کنبوں کو معاوضہ ابھی تک نہیں ملا۔ اس کے علاوہ کئی اور مطالبات ہیں جو پورے نہیں ہوئے۔

پنجاب کے ضلع موگہ کے 47 سالہ کسان بلدیو سنگھ نے کہا کہ ایس کے ایم کے بعض ارکان مختلف وجوہات کی بناء پر راستہ سے بھٹک گئے ہیں اور ان کو پھر سے یکجا کرنے کے مقصد سے بھی یہ مہاپنچایت منعقد ہوئی۔ بہار کے ضلع ویشالی سے آنے والے کاشتکار مجیندر شاہ نے دعویٰ کیا کہ ملک بھر میں کسان ایسی زندگی جی رہے ہیں جس پر ترس آتا ہے۔

امیر مزید امیر ہورہا ہے جبکہ سبھی کو غذا فراہم کرنے والے کسانوں کے پاس کھانے کو کچھ بھی نہیں۔ صرف 5 فیصد ہندوستانیوں کے پاس ملک کی زیادہ تر دولت ہے۔ دوسری طرف کسانوں کو اپنی زمین بیچ کر بچوں کی شادی کا خرچ اٹھانا پڑرہا ہے۔