دہلی

پارلیمنٹ کے مسلسل التواء کیلئے حکومت ہی ذمہ دار: کھرگے

صدر کانگریس ملیکا ارجن کھرگے نے جمعرات کو حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ اپوزیشن کو اِس بات کے لئے اصرار کررہی ہے کہ پارلیمنٹ کی کارکردگی میں اڈانی مسئلہ اُس کی ناکامیوں پر بحث کرنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے

نئی دہلی: صدر کانگریس ملیکا ارجن کھرگے نے جمعرات کو حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ اپوزیشن کو اِس بات کے لئے اصرار کررہی ہے کہ پارلیمنٹ کی کارکردگی میں اڈانی مسئلہ اُس کی ناکامیوں پر بحث کرنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے اور انہوں نے اِس بات کو دہرایا کہ راہول گاندھی کے دورہ برطانیہ کے ریمارک پر معذرت خواہی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

متعلقہ خبریں
کانگریس اڈانی معاملے پر ایکسپوز ریالیوں کا انعقاد کرے گی
امیٹھی سے میرے الیکشن لڑنے کا فیصلہ پارٹی کرے گی: راہول گاندھی
کویتی پارلیمنٹ تحلیل
توہین آمیز ریمارکس پر کے سی آر کو نوٹس
ملک کی جمہوری نوعیت کو بڑھانے کے لئے سخت محنت کرنے کی ضرورت : نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات

گاندھی نے ریمارک اپنے حالیہ دورہ برطانیہ کے موقع پر جو کئے تھے، اُس پر پارلیمنٹ دہل گیا۔ دونوں ایوانوں میں بجٹ سیشن کے دوسرے نصف کے پہلے 3 دنوں میں کارروائی نہیں ہوسکی۔ یہ چھوت کا معاملہ ہے یا نہیں؟ مگر ایسا ہے۔ لہٰذا اگر کوئی بیرون ملک جاتا ہے وہ شخص جو بھی بات وہاں کرے گا، اُس سے جمہوریت کو کچلنا ہوتا ہے۔

ہم نے کل پُرامن طریقہ سے مظاہرے کررہے تھے، ہمیں کس نے روکا؟۔ انہوں نے خاتون کانسٹبلوں کو ہمارے سامنے رکھا تاکہ ہمیں روکا جاسکے، کھرگے نے یہ الزام عائد کیا۔ کانگریس نے کئی دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس سے احتجاجی مارچ نکالا تاکہ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) کو اڈانی مسئلہ پر شکایت حوالہ کی جائے، تاہم اُن لوگوں نے پولیس کی جانب سے وجئے چوک پر ہمیں روک دیا۔

حکومت کا مقصد یہ ہے کہ اڈانی مسئلہ سے گریز کیا جائے، لہٰذا اِس پر بحث نہیں کی گئی اور اُس کی ناکامیوں پر بھی پارلیمنٹ میں غور نہیں کیا گیا۔ کانگریس صدر نے صبح پارلیمانی کارروائی کے آغاز سے قبل اخباری نویسوں کو یہ بات بتائی۔ کیا کبھی آپ نے یہ سنا ہے کہ حکمراں پارٹی کے لوگ روزانہ کارروائی روکی ہے۔ پہلے وہ تیار ہوجاتے ہیں اور پھر یہ کہنا شروع کرتے ہیں کہ ’معافی مانگو‘ یہ کیا ہے؟۔

حکومت دیگر لوگوں کو جمہوریت کا سبق دے رہی ہے، یہ بات انہوں نے دریافت کی۔ برطانیہ میں اپنی بات چیت کے دوران گاندھی نے الزام عائد کیا تھا کہ ہندوستانی جمہوریت کا ڈھانچہ حملہ کی زد میں ہے اور بڑے پیمانے پر ”حملہ“ ملک کے اداروں پر ہورہا ہے۔ کانگریس کے سابق صدر نے برطانوی پارلیمنٹیرنس سے لندن میں یہ کہا کہ مائیکرون فون اکثر لوک سبھا میں بند کر دیئے جاتے ہیں جب اپوزیشن کے ارکان اہم مسائل کو اُٹھاتے ہیں۔

گاندھی کے ریمارکس سے سیاسی ہنگامہ شروع ہوا۔ بی جے پی اُن پر الزام عائد کررہی ہے کہ وہ ہندوستان کے خلاف غیر ملکی سرزمین پر شبیہہ بگاڑ رہے ہیں اور کانگریس حکمراں پارٹی کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے جس کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کی داخلی پالیسی کے خلاف بیرون ملک اظہار خیال کیا جارہا ہے۔