دہلی

کیا 1000 روپے کے نوٹ واپس آ رہے ہیں؟ آر بی آئی گورنر کا جواب

ریزروبینک آف انڈیاکے گورنرشکتی کانتا داس نے آج یہ واضح کردیاکہ ایک ہزار روپے کی کرنسی نوٹ دوبارہ متعارف کرانے کاکوئی منصوبہ نہیں ہے۔

نئی دہلی: ریزروبینک آف انڈیاکے گورنرشکتی کانتا داس نے آج یہ واضح کردیاکہ ایک ہزار روپے کی کرنسی نوٹ دوبارہ متعارف کرانے کاکوئی منصوبہ نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں
بنڈی سنجے کو پارٹی کی صدارت سے نہیں ہٹایا جائے گا: کشن ریڈی
گنیش مندر کو 2.5کروڑ کے سکوں اور کرنسی نوٹوں سے سجایا گیا (ویڈیو)
ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں میں یو پی آئی پیمنٹ کی حد بڑھا دی گئی
سیبی اور آر بی آئی کو جئے رام رمیش کا مکتوب

دوہزار روپے کے کرنسی نوٹ واپس لینے ریزروبینک آف انڈیاکے حالیہ فیصلہ کے بارے میں میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس اقدام کامعیشت پر اثربے حد معمولی ہوگا، کیونکہ ملک میں کرنسی کی گردش میں اس کاحصہ صرف 10.8 ہے۔

انہوں نے زوردے کر کہاکہ500 اور100 روپے کے کرنسی نوٹ وافرمقدارمیں عوام کیلئے دستیاب ہیں۔ انہوں نے ہندوستان میں سب سے اونچی قدر کی حامل کرنسی کے بغیرکام کاج چلانے سنٹرل بینک کی صلاحیت کے بارے میں اندیشوں کاازالہ کیا۔ گورنر نے اس بات کواجاگرکیاکہ سسٹم میں پہلے سے کافی مقدارمیں طبع شدہ نوٹ موجودہیں۔ یہ نہ صرف آربی آئی کے پاس بلکہ بینکوں کے کرنسی خزانوں میں بھی موجودہیں۔

داس نے اس بات کااعادہ کیاکہ گردش سے واپس لینے مرکزی بینک کے فیصلہ کے باوجوددوہزار روپے کے کرنسی نوٹ قانونی ٹنڈربرقراررہیں گے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ بینک کی شاخوں پرجمع نہ ہوں۔ لوگوں کوفوری بینک جانے کی ضرورت نہیں۔

آربی آئی گورنرنے بتایاکہ دوہزارروپے کے بینک نوٹ متعارف کرنے کابنیادی مقصد نوٹ بندی کے دوران واپس لئے گئے نوٹوں کی کمی کوپوراکرنا تھا اوراس نوٹ نے اپنے مقصد کی تکمیل کرلی۔ اس اقدام کے اثر سے متعلق سوالات کاجواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ معاشی سرگرمی پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ انہوں نے اپنے شخصی تجربہ اورغیررسمی سروے کاحوالہ دیاجن سے پتہ چلتاہے کہ معاشی لین دین میں دو ہزار روپے کانوٹ محدودطورپراستعمال کیاجاتا ہے۔

منگل23مئی سے دوہزار روپے کے کرنسی نوٹوں کے تبادلے اورجمع کرانے کی سہولت کا آغاز ہوگا۔ آربی آئی نے30 ستمبر تک کی مہلت دی ہے۔ لوگ بیک وقت زیادہ سے زیادہ دس کرنسی نوٹوں کاتبادلہ کرسکتے ہیں۔

موجودہ انکم ٹیکس قوانین کے مطابق50ہزار روپے سے زیادہ کی رقم جمع کرانے کیلئے پین کارڈ درکارہے۔ دوہزار روپے کے نوٹوں پر بھی اسی قانون کااطلاق ہوگا۔ واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے اعلان کیاہے کہ دوہزار روپے کے نوٹوں کی تبدیلی کیلئے کسی آئی ڈی پروف یا ڈپازٹ سلپ بھرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

بینکوں کودوہزار روپے کے نوٹوں کوجمع کرائے جانے کے بارے میں تمام ڈیٹا تیار رکھناہوگا۔ گورنرنے بتایاکہ صورتحال کو مدنظررکھتے ہوئے نوٹوں کے تبادلہ کی قطعی مہلت میں کمی بیشی کی جاسکتی ہے۔