حیدرآباد

حیدرآباد: خوبصورت مسکراہٹ کیلئے دانتوں کا علاج مہنگا پڑگیا، ڈینٹل کلینک میں دولہے کی موت

خوبصورت مسکراہٹ کے لیے لکشمی نارائن کو ڈینٹل کلینک میں دانتوں کی گھسائی، دانتوں کا رنگ مکمل سفید کرنے اور دانتوں کے درمیان خلا کو بھرنے کے عمل سے گزرنا تھا۔

حیدرآباد: جوبلی ہلز کے روڈ نمبر 37 پر واقع ایف ایم ایس انٹرنیشنل ڈینٹل کلینک میں مبینہ طور پر دانتوں کے علاج کے دوران ایک شخص کی موت ہوگئی۔ پولیس نے یہ بات بتائی۔

متعلقہ خبریں
ماہ صیام کا آغاز، مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اعلان
ہٹ اینڈ رن کیس، 5 گرفتار
آکار آشاہا سپٹل کی جانب سے مفت سرجری کی سہولت
41 برسوں کے بعد کسی وزیراعظم کا دورہ عادل آباد
بی آر ایس کے مزید 2 امیدواروں کا اعلان، سابق آئی اے ایس و آئی پی ایس عہدیداروں کو ٹکٹ

اس شخص کی شناخت 28 سالہ لکشمی نارائنا ونجم کے طور پر کی گئی ہے۔ وہ اپنی مسکراہٹ سدھارنے کے لئے کلینک گیا تھا۔ انستھیسیا دینے کے فوراً بعد وہ بے ہوش ہوگیا۔

اس کے بعد اسے شہر کے ایک نجی اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹرس نے اسے مردہ قرار دے دیا۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب متوفی کے والدین نے جوبلی ہلز پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی اور ڈینٹل کلینک اور ڈینٹسٹ پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے کو ضرورت سے زیادہ اینستھیسیا کا استعمال کیا جس کی وجہ سے لکشمی نارائنا کی موت واقع ہوگئی۔

متاثرہ کے والد رامولو نے اپنی شکایت میں پولیس پر زور دیا کہ وہ ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کرے۔

شکایت کی بنیاد پر ڈینٹل کلینک کے خلاف آئی پی سی سیکشن 304 (A) کے تحت (غیرارادتاً قتل کا) مقدمہ درج کرلیا گیا۔ مزید تحقیقات جاری ہیں۔

ایک علیحدہ اطلاع کے مطابق لکشمی نارائنا کی چند دن بعد شادی تھی۔ اس نے شادی سے پہلے اپنی مسکراہٹ سدھارنے کے لئے ایک ڈینٹل کلینک سے رجوع کیا تھا اور 16 فروری کو وہ دوپہر 2 بجے گھر سے نکلا تھا۔ رات 9 بجے اس کے والد رامولو کو اس بات کی اطلاع ملی۔

ایف ایم ایس ڈینٹل کلینک کے ڈاکٹر بی وی راما کرشنا ریڈی نے بتایا کہ لکشمی نارائنا اپنی والدہ کے ہمراہ پہلے 30 جنوری کو کلینک آیا تھا اور اپنی دانتوں کی بناوٹ میں سدھار کے لئے بات کی تھی۔

اسے اپنی مسکراہٹ بہتر بنانے کے لئے دانتوں کی بے ترتیبی کو سدھارنے کا علاج تجویز کیا گیا جس پر وہ 16 فروری کو علاج کرانے کے لئے دوبارہ کلینک پہنچا اور اسی دن شام میں ڈینٹل کریکشن کے بعد اس نے درد اور تکلیف کی شکایت کی جس پر اسے پین کلر دوائیں دی گئی۔

اس کے بعد اس کی طبعیت مزید بگڑ گئی جس پر اسے فوری طور پر اپولو ہاسپٹل لے جایا گیا جہاں ڈاکٹرس نے اسے مردہ قرار دیا۔

ڈاکٹر راما کرشنا ریڈی نے ان کے اسٹاف کی طرف سے کسی بھی قسم کی میڈیکل لاپرواہی کی تردید کی اور کہا کہ ان کے اسٹاف نے معمول کے مطابق اپنا کام بہتر طریقے انجام دیا۔ ہم خود بھی حیران ہیں کہ وہ کیسے مرگیا؟ ہمیں بھی پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے۔