دہلی

کانگریس کو غیرگاندھی صدر مل جائے گا

مہربند ڈبوں کو پارٹی ہیڈکوارٹرس میں ”اسٹرانگ روم“ میں رکھا گیا۔ مہربند باکسس‘ امیدواروں کے ایجنٹس کے سامنے کھولے جائیں گے۔ ووٹوں کو باربار مکس کیا جائے گا۔

نئی دہلی: کانگریس کو چہارشنبہ کے دن گزشتہ 24 سال میں پہلا غیرگاندھی صدر مل جائے گا۔ پارٹی کی 137 سالہ تاریخ میں چھٹواں صدارتی الیکشن کل ہوا تھا۔ پیر کے دن ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی چہارشنبہ کو اے آئی سی سی ہیڈکوارٹرس نئی دہلی میں ہوگی۔ ملک بھر میں قائم کئے گئے 68 پولنگ بوتھس سے بیالٹ باکسس نئی دہلی لانے کا عمل منگل کے دن مکمل ہوگیا۔

مہربند ڈبوں کو پارٹی ہیڈکوارٹرس میں ”اسٹرانگ روم“ میں رکھا گیا۔ مہربند باکسس‘ امیدواروں کے ایجنٹس کے سامنے کھولے جائیں گے۔ ووٹوں کو باربار مکس کیا جائے گا۔ کانگریس کی سنٹرل الیکشن اتھاریٹی کے سربراہ مدھوسدن مستری نے پارٹی کے صدارتی انتخابات کے عمل پر اطمینان ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل آزادانہ‘ منصفانہ اور صاف و شفاف رہا۔

انہوں نے کہا کہ خفیہ بیالٹ کے ذریعہ رائے دہی ہوئی اور کسی کو بھی پتہ نہیں چلے گا کہ کس نے کس کو ووٹ دیا۔ 9915 پردیش کانگریس مندوبین پر مشتمل الیکٹورل کالج نے خفیہ بیالٹ کے ذریعہ اپنے نئے صدر کا انتخاب کیا۔ 9500 سے زائد ووٹ ڈالے گئے۔

 کانگریس کا دعویٰ ہے کہ اس کی داخلی جمہوریت کا کسی اور پارٹی سے کوئی تقابل نہیں۔ وہ واحد جماعت ہے جس کے پاس تنظیمی انتخابات کے لئے سنٹرل الیکشن اتھاریٹی ہے۔ آزادی سے پہلے کانگریس کا پہلا صدارتی الیکشن 1939 میں اور آزادی کے بعد پہلا صدارتی الیکشن 1950 میں ہوا تھا۔

 پچھلا الیکشن 1997 میں ہوا تھا۔ اس وقت سہ رخی مقابلہ میں شردپوار اور راجیش پائلٹ کو ہراکر سیتارام کیسری پارٹی صدر بنے تھے۔ آزادی کے بعد پارٹی کی کمان تقریباً 40 سال نہرو۔ گاندھی خاندان کے پاس رہی۔