دہلی

حج کمیٹی آف انڈیا اندرون 3 ماہ تشکیل دے دی جائے

سپریم کورٹ نے آج حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق رکن حافظ نوشاد احمد اعظمی کی مفاد عامہ کی عرضی پر فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ3 ماہ کے اندر سیکشن 3 اور 4 کے تحت مرکزی حکومت حج کمیٹی آف انڈیاکی تشکیل کرے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق رکن حافظ نوشاد احمد اعظمی کی مفاد عامہ کی عرضی پر فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ3 ماہ کے اندر سیکشن 3 اور 4 کے تحت مرکزی حکومت حج کمیٹی آف انڈیاکی تشکیل کرے۔

متعلقہ خبریں
عازمین حج کی دوسری قسط کی تاریخ کا اعلان
حج کمیٹی کے زیر اہتمام اتوار کو عازمین حج کا دوسرا تربیتی اجتماع
شیوکمار کو راحت، سی بی آئی کی عرضی خارج
حج درخواستوں کے ادخال کی تاریخ میں توسیع
حج کمیٹی کے زیراہتمام اتوار 14مئی کو عازمین حج کا تربیتی اجتماع

یہ اطلاع آج یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں دی گئی ہے۔یہ فیصلہ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ‘ جسٹس بمادی گھنٹم‘جسٹس پی ایس نرسمہا‘جسٹس جے بی پاڑدی والا کی 4رکنی بنچ نے کیا۔ یہ سماعت آج چیف جسٹس کی سربراہی میں ہوئی جس میں بحث کرتے ہوئے نوشاد اعظمی کے وکیل سنجے آر ہیگڈے اور طلحہ عبدالرحمن نے بحث کرتے ہوئے عدالت سے کہا کہ 3 سال سے حج کمیٹی آف انڈیا نہیں ہے جس سے عازمین کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتاہے مرکزی حکومت ملک کے عازمین حج کے من مانے فیصلے تھوپ رہی ہے۔

عدالت سے سخت سے سخت ہدایات جاری کرنے کی اپیل کی گئی۔ مرکزی حکومت کی طرف سے کے نٹراجن ایڈوکیٹ نے حصہ لیا۔ فریقین کی بحث سننے کے بعد عدالت عظمیٰ نے مرکزی حکومت کو 3ماہ کے اندر سیکشن 3 اور 4 کے تحت کمیٹی بنانے کے لیے فیصلہ سنادیا- اسی کے ساتھ ہی اس مفاد عامہ کی عرضی کا معاملہ فی الحال ختم کردیا۔

اعظمی نے اس فیصلہ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے رفقا جو ہمارے ساتھ کسی نہ کسی طرح شریک رہے یہ ان کی کامیابی ہے اورساتھ ہی ساتھ ہمارے وکلا قابل مبارکباد ہیں جنھوں نے دس مرتبہ اس معاملہ کی سماعت کروائی اور کم سے کم 8 بار نمبر نہ آنے کی وجہ سے سماعت نہیں ہوئی بہرکیف دو برس میں ہمیں انصاف اورحق کی فتح ہوئی ہے ہم امید کرتے ہیں کہ مرکزی حکومت کے ذمہ داروزیر اسمرتی ایرانی اور عہدیدار‘ عدالت عظمیٰ کے فیصلہ کا احترام کرتے ہوئے حج ایکٹ 2002 کے تحت پوری شفافیت کے ساتھ حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل کریں گے۔

واضح رہے کہ جون 2020 سے حج کمیٹی آف انڈیا نہیں وجود میں نہیں تھی اکتوبر 2021 میں اعظمی نے یہ عرضی داخل کی تھی اور اس کی یہ دسویں مرتبہ سماعت ہوئی ہے 9 ویں سماعت جسٹس عبدالنذیر کی سربراہی والی بنچ نے کی تھی۔