دہلی

اندرون 2سال عوام کومصنوعی گوشت کی دستیابی کا امکان

ملک میں ہر سال گوشت کے استعمال میں 16 فیصد اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ موجودہ طور پر ملک کی آبادی کا80فیصد حصہ گوشت خور ہے۔

حیدرآباد: ملک میں ہر سال گوشت کے استعمال میں 16 فیصد اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ موجودہ طور پر ملک کی آبادی کا80فیصد حصہ گوشت خور ہے۔

گوشت کی طلب میں اضافہ اور سربراہی میں کمی سنگین شکل اختیار کرسکتی ہے۔ اس مسئلہ کو دور کرنے کیلئے مرکزی حکومت کی جانب سے سی سی ایم بی (سنٹر فار سیلولار اینڈ مالیکیو لر بائیو لوجی) کو Lab Grown Meat (مصنوعی گوشت) کی تیاری کے متعلق تجربات کرنے کی ذمہ داری تفویض کی تھی اور یہ تجربات آخری مراحل میں پہنچ چکے ہیں اور قومی امکان ہے کہ 2025 تک حکومت کی اجازت سے لیاب گرون میٹ (مصنوعی گوشت) عوام کو دستیاب ہوجائے گا۔

ذرائع کے مطابق حکومت لیاب گرون میٹ کو فروغ دینا چاہتی ہے اور بتایا جارہا ہے کہ اس شعبہ میں اسٹارٹ اپس کو راغب کرنے کیلئے پالیسی تیار کی جارہی ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ مصنوعی گوشت کے شعبہ میں اسٹارٹ اپس کا مستقبل تابناک رہے گا۔ دوسری طرف جہاں ملک میں گوشت کی طلب میں اضافہ ہورہا ہے وہیں تلنگانہ میں گوشت کی پیداوار اور طلب دونوں میں قابل لحاظ اضافہ ہوا ہے۔

اسٹاٹیکس سروے آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق ریاست تلنگانہ کی 93 فیصدآبادی گوشت خور ہے۔ اس طلب کے مطابق پیداوار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

2013 سے 2021 کے درمیان تلنگانہ میں گوشت کی پیداوار 6لاکھ ٹن کی سطح تک پہنچ گئی۔ سابق میں فی شخص سالانہ12:95 کیلو گوشت استعمال کرتا تھا جو2021-22 میں فی شخض22.55کیلو ہوگئی ہے۔