دہلی

مذہب تبھی اہم ہے جب وہ قانون کے تحت متعلق ہو، ورنہ ہندوستان سیکولر ملک ہے: سپریم کورٹ

اقلیتوں کے لیے پری میٹرک اسکالر شپ اسکیم سے دستبرداری کے معاملہ کو اجاگر کرنے والے حق تعلیم کے نفاذ کی التجا کی گئی ہے۔ سماعت کے دوران عدالت نے درخواست گزار سے پوچھا کہ اس نے صرف اقلیتی برادریوں کے لیے تعلیم کے حق کی بات کیوں کی؟

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج کہا کہ ہمارے ملک میں مذہب کو اسی وقت اہمیت دی جاتی ہے جب اس سے متعلق کوئی قانون وضع کیا جائے، ورنہ دیگر تمام مقاصد کے لیے یہ ایک سیکولر ملک ہے۔ جسٹس کے ایم جوزف اور جسٹس بی وی ناگرتنا پر مشتمل بنچ نے کہا کہ مذہب اسی وقت اہم ہوتا ہے جب یہ قانون سے متعلق ہو، ورنہ ہمارا ملک سیکولر ہے۔

متعلقہ خبریں
اظہرالدین، وہ مایہ ناز کھلاڑی جو کسی تعارف کا محتاج نہیں
وزیراعظم کے ہاتھوں رام مندر کا افتتاح، مذہبی جذبات کا بیجا استعمال: سیتارام یچوری
ہر چیز پر شک نہیں کیا جاسکتا۔ای وی ایم، وی وی پیاٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ
عباس انصاری والدکی فاتحہ میں شرکت کے خواہاں
سی اے اے قواعد کا مقصد پڑوسی ملکوں کی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ

 ہم جو کچھ بھی کرتے ہیں اس میں شہریوں اور ریاست کے لیے یہی جذبہ کافرما ہونا چاہیے، چاہے وہ شہری ہوں یا ریاست۔ عدالت ایک مفادِ عام کی عرضی پر سماعت کررہی تھی، جس میں اقلیتوں کے ذریعہ چلائے جانے والے تعلیمی اداروں میں حق تعلیم قانون (آر ٹی ای) ایکٹ کو نافذ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

 اقلیتوں کے لیے پری میٹرک اسکالر شپ اسکیم سے دستبرداری کے معاملہ کو اجاگر کرنے والے حق تعلیم کے نفاذ کی التجا کی گئی ہے۔ سماعت کے دوران عدالت نے درخواست گزار سے پوچھا کہ اس نے صرف اقلیتی برادریوں کے لیے تعلیم کے حق کی بات کیوں کی؟