دہلی

ذات پات پر مبنی مردم شماری‘مرکز کو سپریم کورٹ کی نوٹس

عدالت‘ وکیل کرشن کنہیاپال کی داخل کردہ درخواست کی سماعت کررہی تھی کہ حکومتیں پسماندہ طبقات میں سبھی تک فلاحی اسکیموں کے فوائد نہیں پہنچاپارہی ہیں کیونکہ ذات پات پر مبنی سروے نہیں ہوا ہے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ایک درخواست پر مرکزسے جواب مانگا جس میں آنے والی مردم شماری میں دیگر پسماندہ طبقات (او بی سیز) کے لئے ذات پات پر مبنی مردم شماری کرانے کی ہدایت دینے کی گزارش کی گئی ہے۔

جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا پر مشتمل بنچ نے مرکز‘ وزارت ِ سماجی انصاف اور دیگر کو نوٹس جاری کی اور جواب مانگا۔ بنچ نے اس معاملہ کو ایسے ہی زیرالتوا کیس سے جوڑدیا۔

عدالت‘ وکیل کرشن کنہیاپال کی داخل کردہ درخواست کی سماعت کررہی تھی کہ حکومتیں پسماندہ طبقات میں سبھی تک فلاحی اسکیموں کے فوائد نہیں پہنچاپارہی ہیں کیونکہ ذات پات پر مبنی سروے نہیں ہوا ہے۔ او بی سیز کی ذات پات پر مبنی مردم شماری نہایت ضروری ہے۔

 درخواست میں استدلال کیا گیا کہ ٹھوس اعدادوشمار کی غیرموجودگی میں ٹھوس پالیسیاں نہیں بن سکتیں۔ کرشن کنہیاپال نے کہا کہ 2018 میں اُس وقت کے مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اعلان کیا تھا کہ 2021 کی سینسس میں دیگر پسماندہ ذاتوں کی مردم شماری ہوگی تاہم حکومت نے 2017 میں قائم روہنی کمیشن رپورٹ پیش کرنے سے گریز کیا۔